Maktaba Wahhabi

43 - 95
لیکن ان تینوں سندوں تک ہماری رسائی نہیں ہو سکی کیونکہ عبد بن حمید، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم کی دستیاب کتب میں یہ روایات موجود ہیں۔تاہم اس کثرتِ طرق کی بنیاد پر یہی ظن غالب آتا ہے کہ چار دن قربانی کی کوئی نہ کوئی اصل عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے ضرور ہے۔ اسی لیے اہل علم نے بالجزم عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو چار دن قربانی کا قائل بتلایا ہے، کما سیأتی۔ بعض لوگ تنویر المقباس کو عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ہی کی تفسیر مانتے ہیں اور اس سے حجت پکڑتے ہیں (جو درست نہیں) اس میں بھی ہے کہ ﴿فِيْۤ اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ﴾ معروفات أيام التشريق ﴿عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ1ۚ ﴾ علىٰ ذبيحة الأنعام[1] ''عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ( اللہ تعالیٰ نے جن معلوم دنوں میں قربانی کا حکم دیا ہے) ان معلوم دنوں سے مراد ایام التشریق (11، 12، 13 ذی الحجہ کے دن) ہیں، ان دنوں میں اللہ کے عطا کردہ چوپایوں یعنی قربانی کے جانوروں کو ذبح کرتے وقت ان پر اللہ کا نام لو۔'' خلیفہ راشد سیدنا علی بن ابی طالب صاحب کنز العمال نے کہا: عن علي قال: الأيام المعلومات يوم النحر وثلاثة أيام بعده (ابن المنذر) [2] ''امام ابن المنذر نے علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ (اللہ تعالیٰ نے جن معلوم دنوں میں قربانی کا حکم دیا ہے) ان معلوم دنوں سے مراد یوم النحر (10 ذی الحجہ) اور اس کے بعد تین دن (11، 12، 13ذی الحجہ کے دن) ہیں۔ (اسے ابن المنذر نے روایت کیا ہے) نیز دیکھیے (زاد المعاد: 2/ 291)۔ مزید دیکھیں اسی کتاب کا صفحہ : 44 صحابی رسول جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ (م 676ھ) نے کہا:
Flag Counter