بعد ان کا وعظ شروع ہوا۔ خطبہ مسنونہ پڑھ کر انہوں نے علم اور عالم دین کی عظمت بیان کرتے ہوئے مولانا بشیر صدیقی مرحوم کو خراجِ تحسین پیش کیا اور ان کی دینی خدمات کو سراہا۔ پھر گویا ہوئے کہ لوگو! اپنے بچوں کو دین پڑھاؤ اسی میں تمہاری نجات ہے۔ اثنائے گفتگو انہوں نے اپنی دینی تعلیم کے متعلق بتایا کہ وہ نویں کلاس میں پڑھتے تھے کہ مولانا ثناء اللہ امر تسری رحمۃاللہ علیہ اور سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃاللہ علیہ کی تقاریر سے متاثر ہو کر دینی تعلیم کی طرف آئے اور آج اللہ نے یہ مقام دیا ہے۔ مولانا عبداللہ صاحب کا یہ وعظ کوئی گھنٹہ بھر جاری رہا، لوگ اَز حد متاثر ہوئے اور انہوں نے بھی دوران تقریر اپنی شیرینی گفتار سے سامعین کو خوب محظوظ کیا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ میں نے ان کا وعظ سنا اور ان سے متاثر ہوا۔ وہ فیصل آباد تشریف لاتے تو ٹیلی فون سے اپنی آمد کی اطلاع دیتے۔ اور مکتبہ رحمانیہ پر تشریف لا کر ملاقات کا شرف بھی بخشتے۔ نومبر 2001ء میں وہ فیصل آباد تشریف لائے۔ کلیہ دارالقرآن والحدیث جناح کالونی میں تقریبِ بخاری کے موقع پر رات کو ان کی تقریر تھی۔ میں بھی سامعین میں تھا۔ مولانا دورانِ تقریر تاریخی واقعات سنا رہے تھے کہ کہنے لگے:’’ رمضان سلفی یہاں ہے؟‘‘ میں نے ہاتھ بلند کر کے اپنی موجودگی کو ظاہر کیا، مولانا فرمانے لگے:’’سلفی سٹیج پر آ کر بیٹھو، یہ سلفیوں کا اسٹیج ہے۔ 1950ء کی دہائی میں ایک بار جماعت غرباء اہل حدیث کے امام مولانا حافظ عبدالستار محدث دہلوی رحمۃاللہ علیہ اپنے ارادت مندوں سے ملنے بورے والا تشریف لائے۔ مولانا عبداللہ صاحب کو اُن کی آمد کا معلوم ہوا تو وہ بنفس نفیس امام صاحب کی خدمت میں پہنچے اور اصرار کر کے ان کو اپنی مسجد میں لے آئے اور کئی دن تک اُنہیں نہایت عزت اور احترام سے اپنے ہاں رکھا۔ مرحوم کے صاحبزادے محترم ڈاکٹر محمد سلیمان اظہر (المعروف ڈاکٹر بہاؤ الدین حفظہ اللہ) نے راقم کو بتایا کہ ان دنوں مجھے امام عبدالستار رحمۃاللہ علیہ کی خدمت کا موقع ملا تھا۔بلا شبہ وہ اَسلاف کی یاد گار تھے ۔ میرے دوستانہ مراسم ان سے بھی تھے، ان کے بیٹے ڈاکٹربہاؤ الدین سے بھی ہیں اور ان کے پوتے سہیل اَظہر سے بھی۔اب آئیے ان کے حالات و واقعات کی طرف ۔ یہ وہ معلومات ہیں جو ہمیں یا تو مولانا عبداللہ صاحب سے بالمشافہ ملاقاتوں سے حاصل ہوئی ہیں اور کچھ باتیں ہم نے اپنے مرشد عالی قدر مولانا محمد اسحٰق بھٹی حفظہ اللہ کی’بزمِ ارجمنداں‘ سے مستعارلی ہیں: اِبتدائی حالات مولانا عبداللہ صاحب 1916ء میں ضلع گورداس پور (بھارت) کے ایک مقام’وڑائچ‘ میں پیدا |