Maktaba Wahhabi

88 - 111
لائے اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے اس جگہ کو قبرستان کے لیے متعین کرنے کا حکم دیا گیاہے۔ [1] اوّلین مدفون: بقیع کے قبرستان میں سب سے پہلے دن ہونے والے شخص کے بارے میں اہل سیرو مؤرّخین کے دو قول ہیں۔ ایک قول کے مطابق اسعد بن زرارہ بن عدس بن عبید بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار، ابوامامۃ انصاری خزرجی بخاری اور دوسرے قول کے مطابق ابوسائب عثمان بن مظعون بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح جمعی سب سے پہلے اس قبرستان میں دفن ہوئے۔ ان دونوں اقوال میں یوں تطبیق دی جاسکتی ہے کہ انصار میں سب سے پہلے سیدنا اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ او رمہاجرین میں سے سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ سب سے پہلے اس قبرستان میں مدفون ہوئے۔ اہل تاریخ لکھتے ہیں کہ ابوامامہ سیدنا اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کی وفات ہجرتِ مدینہ سے نو ماہ بعد اور ابوسائب سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی وفات ہجرت سے اڑھائی سال بعد ،ماہ شعبان میں بعد از غزوۂ بدرہ ہوئی تھی۔ اس طرح سیدنا ابوامامہ اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ علیٰ الاطلاق سب سے پہلے اس قبرستان میں دفن ہوئے۔ واللہ اعلم! سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی تدفین مطلب رضی اللہ عنہ بن ابی وداعۃ کا بیان ہے کہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی۔ ان کا جنازہ لے جا کر دفنایا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو ایک پتھر لانے کا حکم دیا۔ اس آدمی سے وہ پتھر نہ اُٹھایا جاسکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاکر اپنے بازوؤں سے آستین اوپر کی طرف اٹھائے۔ مطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بیان کرنے والے نے بیان کیا کہ میں گویا اس وقت بھی آپ کے بازوؤں کی سفیدی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پتھر اُٹھا کر لائے اور ان کی قبر کے سرہانے کی طرف رکھ دیا اور فرمایا میں اس پتھر کے ذریعے اپنے بھائی کی قبر پر نشانی رکھ رہا ہوں۔ میرے اہل خاندان میں سے جو کوئی فوت ہوا ،میں اسے اس کے قریب دفن کروں گا۔ [2] یاد رہے کہ سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی بھائی تھے۔
Flag Counter