Maktaba Wahhabi

73 - 111
آئے گی۔‘‘ لہٰذا جب یہ کائنات ایک بدیع اور متناسب وہموار نظام پر چل رہی ہے تو یہ بات ناممکن ہے کہ یہ اَچانک یا اتفاقیہ طور پر معرضِ وجود میں آجائے۔ کیونکہ اگر یہ خود اتفاقیہ طور پر معرضِ وجود میں آئی ہوگی تو پھر لامحالہ اس کا انتظام بھی اتفاقیہ ہوگا جو کسی بھی لمحہ تبدیل یا مضطرب ہوسکتا ہے۔ 9. ایسا نوجوان جو فرشتوں پر ایمان رکھتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب اور اس کے رسول نے ان کے بارے میں سنّت میں خبر دی ہے۔ مزید یہ کہ کتاب و سنت میں ان کے وہ اَوصاف ، عبادات اور اعمال بھی موجود ہیں جن سے وہ متصف ہیں اور وہ مخلوق کی مصلحت کے لیے ہیں۔ یہ تمام خبریں ان کے وجود کی حقیقت پر قطعی دلیل ہیں۔ 10. ایسا نوجوان جو اللہ کی ان کتابوں پر ایمان رکھتا ہے جو اس نے اپنے رسولوں پرنازل فرمائی ہیں اور صراطِ مستقیم کی طرف رہنمائی بھی کرتی ہیں۔ کیونکہ عقل انسانی کے لیے یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ عبادات و معاملات کی مصلحتوں کا تفصیلاً اِدراک کرسکتی۔ 11. ایسا نوجوان جو اللہ کے نبیوں اور اس کے اُن رسولوں پرایمان لاتا ہے جنہیں اللہ نے مخلوق کی طرف مبعوث کیا تھا جنہوں نے اس کی مخلوق کو نیکی کی طرف دعوت دی، نیکی کا حکم دیا اور بُرائی سے روکا تاکہ رسولوں کے بعد ان پر کوئی حجت نہ رہے اورسب سے پہلے رسول نوح علیہ السلام تھے اورسب سے آخری پیامبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ایسا نوجوان جو یوم آخرت پر ایمان لاتا ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ لوگوں کو اُن کی موت کے بعد اس لیے اُٹھائے گا تاکہ وہ اُنہیں ان کے اعمال کی جزا دے ۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَهٗ۰۰۷ وَ مَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَهٗ۰۰۸﴾ [1] ’’پھر جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بدی
Flag Counter