میں ایک بار دکھائے گئے۔ فلم کی تشہیر کے لیے بنائے گئے پوسٹر پر اس فلم کا نامInnocence of Bin Ladin (اِنو سینس آف بن لادن) استعمال کیا گیا تھا۔ جبکہ مسودے پر اس کا نام Desert Warrior (قبائلی جنگجو) تھا۔ یہ ایک قبائلی جنگ کی کہانی ہے۔ اگرچہ اصل کہانی میں کوئی مذہبی حوالہ یا کوئی اسلام مخالف تذکرہ نہ تھا، تاہم بعد میں اداکاروں کے علم میں لائے بغیر ڈبنگ میں اپنے مذموم مقاصد کو شامل کردیا گیا۔ 27 ستمبر 2012ء کویو ایس فیڈرل اتھارٹیز نےلاس اینجلس میں شک کی بنیاد پر نکولا کو حراست میں لے لیا۔ عدالتی ذرائع کا کہنا تھاکہ اُس پر فرضی/جعلی نام استعمال کرنے اور فلم میں کرداروں کے بارے میں غلط بیانی کرنے کا الزام ہے۔ پلاٹ کی وضاحت یکم جولائی 2012ء میں جاری ہونے والی ویڈیو جس کا عنوان ’ رئیل لائف آف محمد صلی اللہ علیہ وسلم ‘ تھا، کا دورانیہ 13 منٹ 30 سیکنڈ،480P فارمیٹ میں تھا۔ اگلے دن ’محمد مووی ٹریلر‘ کے نام سے اَپ لوڈ ہونے والی ویڈیو کا دورانیہ 13 منٹ اور 51 سیکنڈ تھا۔ دونوں کا مواد یکساں تھا او راسلام کے متعلق بولے جانے والے مکالمے اور ڈَب کئے گئے 80/ افراد پر مشتمل فلم کے اداکاروں اور دیگر ممبران نے اس سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے او ر ایسے بیانات جاری کیے ہیں کہ پروڈیوسر نے اُن کی صلاحیتوں کا غلط استعمال کیا ہے۔ مزید اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سانحات پر افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔ [1] “Desert Warrior” (قبائلی جنگجو) کے عنوان سے فلم کی اصل کہانی دوہزار سال قبل مصری زندگی کے بارے میں ہے۔اس میں مرکزی کردار’ماسٹر جارج‘ کا ہے۔ فلم کی پروڈکشن کے بعد بیشتر اداکاروں کو اصل مکالموں پر دوبارہ سے مکالمے بولنےکے لیےبلایا گیا |