ڈینیل پائیس نامی متعصب اَمریکی یہودی کے شرپسند، غلیظ ذہن کی اِختراع تھے۔ اس کے بعد اب تک دو سالوں میں گاہے بگاہےیہ خاکے شائع ہوتے رہے۔ دوسری بار فروری 2006ء میں اور تیسری بار اگست 2007ء میں شائع ہوئے۔ اس گھناؤنی سازش میں صرف ڈنمارک کے چند اَخبارات شریک نہیں بلکہ فرانس، جرمنی، ناروے، ہالینڈ اور اٹلی سمیت تمام امریکی ریاستوں کے ذرائع ابلاغ بھی برابر کے شریک تھے۔ اسلام اور پیغمبرِ اسلام کے خلاف اس بھیانک سازش میں گستاخانہ خاکوں کے علاوہ خانۂکعبہ اور دیگر اسلامی اَحکام و شعائر کی توہین بھی کی گئی۔ اگر ذرا غور سے ان واقعات کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ ان خاکوں کی اِشاعت کے دو بنیادی کرداردکھائی دیتے ہیں: پہلا: ڈینیل پائیس نامی امریکی عیسائی جو سابق صدر بش کے ساتھ گہرے سیاسی و تجارتی مراسم رکھتا تھا۔ دوسرا: اَہم کردار’جیلانڈپوسٹن‘ نامی اخبار(یہودی کلچر) کا ایڈیٹرفلیمنگ روز تھا۔ مسلمانوں کے خلاف یہ منظّم سازش عیسائیوں اور یہودیوں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ مجموعی طور پر اکیس بدبخت کارٹونسٹ اس مذموم حرکت کے لئے آمادہ ہوئے اور ان میں سے ویسٹرگارڈ نامی ملعون کارٹونسٹ نے توہین آمیز خاکے تیار کئے۔ 11. فروری2006ء میں جرمنی کے ایک خبطی شخص مینفرڈ وین نے ٹوائلٹ پیپرز پر’قرآن پاک‘ پرنٹ کر کے اُن کو مساجد اور میڈیا کو بھیجا۔ اس شخص کو گرفتار کر کے ایک سال کی سزا سنائی گئی۔ 12. جولائی2007 ء میں سویڈن کے ایک شخص لارز ویلکس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین آمیز پینٹنگ بنائی اور مسلمانوں کے احتجاج کے باعث اس کو گھر چھوڑنا پڑا۔ 13. ستمبر 2007ء میں بنگلہ دیش کے ایک اخبار میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے شائع ہو ئے۔ جس پر کارٹونسٹ کو گرفتار کر لیا گیا۔ 14. دسمبر 2007ء میں عراق کے ایک کر د مصنف نے اپنی کتاب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی۔ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی توہین آمیز پینٹنگ |