الرحمٰن کہاں ہوں گے؟ ‘‘میں نے بتایا کہ حافظ صاحب نمازِ فجر کے بعد سو جاتے ہیں نماز ظہر میں ہی مسجد میں آئیں گے۔ بابا جی میرا یہ جواب سن کر برجستہ کہنے لگے:’’ یہ سارے اَصحابِ کہف ہی ہیں جو سوئے ہوئے ہیں۔‘‘ ان کی اس برجستہ گوئی نے بڑا لطف دیا۔ 1957ء میں مولانا محمدعبداللہ صاحب نے مرکزی جامع مسجد اہل حدیث بورے والا میں’مدرسہ محمدیہ‘ کی بنیاد رکھی۔ بطل حدیث حضرت مولاناسید محمد داؤد غزنوی رحمۃاللہ علیہ نے اس کا افتتاح فرمایا تھا۔مولانا محمد عبداللہ صاحب اس مدرسہ میں عرصہ دراز تک طلبہ اور طالبات کو ترجمۃ القرآن اور ناظرہ قرآن پڑھاتے رہے۔ شعبہ حفظ القرآن کے لئے بھی استاد تھا۔ اس مدرسہ سے حافظ عبدالستار شیخ الحدیث کوٹ ادو (وفات 19/جنوری 2009ء)،قاری محمد رمضان سینئر مدرّس جامعہ سلفیہ فیصل آباد ، پروفیسر عبدالرحمٰن لدھیانوی اور حافظ محمد لقمان سلفی(وفات 10جون 2002) جیسے نامور علما نے تعلیم حاصل کی۔ اولادِخانہ اللہ تعالیٰ نے ان کو چار بیٹوں اور چھ بیٹیوں سے نوازا، بیٹوں کے نام یہ ہیں: 1. ڈاکٹر محمد سلیمان اظہر :دینی و دنیوی تعلیم سے آراستہ ہیں۔ لکھنے پڑھنے کا ذوق اچھا ہے۔ 1970ء کے عشرے میں جامعہ سلفیہ میں اَنگریزی کے اُستاد رہے۔ جامعہ اِسلامیہ بہاولپور اور بعض دوسرے سرکاری کالجز میں پروفیسر رہے۔ 1987ء سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔ ’تحریک ختم نبوت، اور ’تاریخ اہل حدیث‘ ان کی شاہکار تصانیف ہیں جو پاک و ہند سے شائع ہو کر اہل علم سے داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کے تفصیلی حالات میں نے ان کی’ تحریک ختم نبوت‘ کی جلد نمبر 9کے شروع میں تفصیل سے لکھے ہیں۔ 2. حافظ محمد لقمان غضنفر سلفی: جید عالم دین تھے۔ جامعہ سلفیہ فیصل آباد اور جامعہ اِسلامیہ مدینہ منورہ سے اِکتساب علم کیا۔ 18،17سال میاں چنو ں کی جامع مسجد اہل حدیث میں خطیب رہے۔ 10/جون 2002ء کو اُنہوں نے میاں چنوں میں ہی وفات پائی۔ بڑے خلیق، ملنسار اور خوش طبع عالم دین تھے۔ ان کے تفصیلی حالات جاننے کے لئے راقم کا مضمون ہفت روزہ اہل حدیث لاہور کے 14/اَپریل 2003ء کے شمارے میں ملاحظہ فرمائیے۔ 3. ریاض قدیر: بورے والا میں رہتے اور اپنا کاروبار کرتے ہیں، نیک اور صالح اِنسان ہیں۔ 4. زبیر احمد: مستندعالم دین ہیں، بورے والا کے ایک سرکاری سکول میں پڑھاتے ہیں اور مسجد |