Maktaba Wahhabi

97 - 111
آپ نے میاں صاحب کے علاوہ مولاناحافظ عبداللہ غازی پوری رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا تلطف حسین بہاری رحمۃ اللہ علیہ سے فقہ واصول فقہ میں اکتساب فیض کیا۔ مولانا سید عبدالحئی حسنی لکھتے ہیں: ’’آپ دیوبند تشریف لے گئے۔ وہاں آپ نے نحو، فقہ اور منطق و حکمت کی کتابیں علماے دیوبند سے پڑھیں۔ اس کے بعد آپ نے دہلی کا سفر کیا اور مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے حدیث کی تعلیم حاصل کی۔ بعد اَزاں مولانا حافظ عبدالله غازی پوری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے بقیہ کتب درسیہ پڑھیں۔‘‘ [1] فراغت تعلیم کے بعد مولانا محمد سعید حج بیت الله کے لیے تشریف لے گئے۔ وہاں آپ نے مکہ معظّمہ میں شیخ عباس بن عبدالرحمان رحمۃ اللہ علیہ تلمیذ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ سے حدیث کی سند و اِجازت حاصل کی۔حج سے واپسی کے بعد مولانا حافظ ابراہیم آروی رحمۃ اللہ علیہ کے مدرسہ اَحمدیہ میں تدریس پر مامور ہوئے اور کچھ عرصہ بعد اپنے اُستاد مولانا حافظ عبدالله محدث دہلوی غازی پوری رحمۃ اللہ علیہ کی تحریک پر بنارس کو اپنا مسکن بنایا اور یہ واقعہ ۱۲۹۷ھ/۱۸۸۰ء کا ہے۔ بنارس میں آپ نے ایک دینی مدرسہ بنام ’مدرسہ سعیدیہ‘ قائم کیا اور درس و تدریس پر مامور ہوئے تدریس کے ساتھ ساتھ آپ نے مختلف موضوعات پر ۳۸ کتابیں تصنیف کیں۔ اور اس کے ساتھ ایک پریس سعید المطابع کے نام سے قائم کیا۔ اس مطبع نے توحید و سنت کی نصرت میں لاکھوں اوراق شائع کیے۔آپ کا انتقال۱۸ رمضان ۱۳۲۲ھ/ ۲۷ نومبر ۱۹۰۴ء بنارس میں ہوا۔ [2] مولانا محمدسعید بنارسی کا یہ مختصر مجموعہ ’فتاویٰ سعیدیہ‘ کے نام سے۲۴ صفحات میں چھپا ہے جو متعدد اِختلافی مسائل کے جوابات پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ ان کے ذاتی مطبع سعید المطابع بنارس سے ’مسائل با دلائل‘کے نام سے ۱۶ صفحات پر مشتمل ایک کتابچہ بھی چھپا ہے، جس پر مؤلف کا نام درج نہیں۔ مولانا کی پوری زندگی مختلف فیہ فقہی مسائل کی تحقیق اور مسلکِ اہل حدیث کی تائید
Flag Counter