Maktaba Wahhabi

96 - 111
فتاویٰ میں مذکور مفتیان کرام رحمۃ اللہ علیہم کے اور مصدقین کے اَسمائے گرامی کی ایسی فہرست آخر میں لگا دی گئی ہے جس سے معلوم ہو سکے گا کہ کس مفتی یا مصدق کا فتویٰ یا تصدیق کون کون سے صفحے پر ہے۔ موجودہ اِشاعت میں فارسی اور عربی عبارات کے ترجمے حاشیے میں کر دئیے گئے ہیں جبکہ فتویٰ کی اصل زبان قدیم اردو ہے جس پر فارسی کا رنگ غالب ہے۔ فتاویٰ میں قرآن وسنت سے اِستدلال کرتے ہوئے کتب تفسیر،حدیث، فقہ اور تاریخ کے حوالے مرقوم ہیں اور بطورِ دلیل اَصل عربی عبارت بھی درج کر دی گئی ہے۔اس میں عقائد، عبادات اور معاملات کے تفصیلی عنوانات کی ترتیب دی گئی ہے اور ان کی مکمل فہرست بھی درج کی گئی ہے۔ بعض مسائل، متعلقہ اَبواب کے سوا دوسرے اَبواب میں ضمناً آ گئے تھے، لیکن موجودہ اِشاعت میں ان میں سے اکثر کو ہر مسئلہ متعلقہ موضوع کے تحت لانے کی کوشش کی گئی ہے۔اس میں فقہی مسائل سمیت بیشتر اَہم مسائل کا نہایت عمدہ اور جاندار انداز میں اِحاطہ کیا گیا ہے۔ساتھ ہی ساتھ یہ تاریخ کی بھی ایک نایاب دستاویز ہے۔[1] ۳)فتاویٰ از مولانا محمد سعید بنارسی رحمۃ اللہ علیہ (۱۸۴۰ء۔۱۹۰۴ء) مولانا محمد سعید ایک سکھ گھرانے میں ۱۲۵۶ھ/۱۸۴۰ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کا سابقہ نام مول سنگھ اور والد کا نام سردار کھڑک سنگھ تھا۔ کسی کام سے لاہور گئے تو مولانا شیخ عبیدالله(نو مسلم) صاحب’ تحفۃ الہند‘سے ملاقات ہوگئی تو اسلام قبول کر لیا اور ’محمد سعید‘ نام تجویز ہوا۔ مولانا محمد سعید نے تعلیم کا آغاز مدرسہ دیوبند سے کیا۔آپ مدرسہ دیوبند کو خیر باد کہہ کردہلی تشریف لے گئے۔ دہلی میں میاں نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا فیضان جاری تھا۔آپ نے میاں صاحب سے تفسیر وحدیث پڑھ کر سند حاصل کی۔ اس وقت آپ کے والد سردار کھڑک سنگھ کو معلوم ہوا کہ میرا بیٹا اس وقت دہلی میں زیرِ تعلیم ہے تو میاں نذیر حسین رحمۃ اللہ علیہ کو ایک خط لکھا کہ ’’میں نے اپنے بیٹے کو نازونعمت سے پالا ہے ۔اس کو نظرِ عنایت سے رکھئے گا۔‘‘ تو میاں صاحب اس خط کو پڑھ کر آبدیدہ ہوگئے۔ [2]
Flag Counter