Maktaba Wahhabi

95 - 111
فقہ کی تدریس میں پچاس سال گزارے۔ [1] ان کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں تک ہے جو دنیا کے مختلف ممالک سے تشریف لائے اور انہوں نے آپ سے علمی پیاس بجھائی۔میاں صاحب کو درس و تدریس میں اِنہماک کی وجہ سے تصنیف و تالیف کے لیے بہت کم وقت ملا۔ لیکن اس کے باوجود ان کی ۵۷ کتب کی فہرست ملتی ہے۔ [2] میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے سو برس کی عمر میں ۱۳۲۰ھ/۱۹۰۲ء کو وفات پائی۔ [3] فتاویٰ نذیریہ میاں صاحب اور آپ کے تلامذہ کرام کے لکھے ہوئے فتاویٰ کا ایک عظیم مجموعہ ہے جو بیشتر تحقیقات نادرہ پرمشتمل ہے۔ یہ مجموعہ فتاویٰ حضرت موصوف کے دو خصوصی شاگردان رشید مولانا محمد شمس الحق محدّث عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ (ف۱۳۲۹ھ/۱۹۱۱ء)اورمولانا محمد عبدالرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (ف۱۳۵۲ھ/۱۹۳۲ء) کی مساعی حسنہ و نظر ثانی اور حضرت مولانا محمد شرف الدین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ (ف۱۳۸۱ھ/۱۹۶۱ء) کی تصحیح و مختصر تعلیقات سے حضرت اقدس کے نبیرگان کے اہتمام سے۱۳۳۳ھ/۱۹۱۳ء میں دہلی سے شائع ہوا۔جبکہ اس مجموعہ کی دوبارہ اشاعت ۱۹۷۱ء میں لاہور سے تین جلدوں میں ہوئی۔۱۹۸۸ء میں مسجد اہلحدیث اجمیر گیٹ دہلی سے نظر ثالث اور تصحیح اغلاط کے ساتھ دیدہ زیب اشاعت عمل میں آئی۔ اس مجموعہ میں مختلف مکاتب فکر (بریلوی اہل حدیث دیوبندی) علما کے ۴۲۸ فتاویٰ موجود ہیں ان میں اکثر پرمیاں نذیرحسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے تصدیقی دستخط ثبت ہیں۔ ہرفتویٰ کے آخر پر مفتی کا نام درج ہے ۔اس سے یہ اَندازہ ہوتا ہے کہ یہ فتویٰ کس کا ہے۔ اس مجموعہ فتاویٰ کی ایک اَہم خوبی ہے کہ اکثر فتاویٰ پر ایک سے زائد بلکہ دس تک مفتیوں کے تصدیقی دستخط موجود ہیں۔اس طرح مسئلہ تقلید کے متعلق فتویٰ پرپنتالیس مفتیوں کے تصدیقی دستخط ہیں۔ [4]
Flag Counter