المہمات‘ یا ’فتاویٰ النووی‘ (م۶۷۶ھ)، ’الفتاویٰ الولوالجیۃ‘ للولوالجی (م۷۱۰ھ)، ’مجموع فتاویٰ‘ از شیخ الاسلام ابن تیمیہ(م۷۲۸ھ)، ’فتاویٰ جلال الدین ترکمانی بتانی‘(م۷۹۳ھ) ’الفتاویٰ الحدیثۃ‘ اور الفتاویٰ الفقہیۃ‘ از ابن حجر ہیثمی(م۸۰۷ھ)، ’ الفتاویٰ البزازیۃ‘ از ابن بزازی (م۸۲۷ھ)، ’ جامع الأحکام لمانزل من القضایا بالمتین والحکام‘ از برزلی (م۸۴۱ھ)‘ ’الفتاویٰ الطرسوسیۃ‘ یا ’أنفع الوسائل إلی تحریر المسائل‘ از نجم الدین طرسوسی(م۸۵۸ھ)، ’فتاویٰ القاسم بن قطلوبغا‘ (م۸۷۹ھ)، ’الدررالمکنونۃ فی نوازل مازونۃ‘ ازیحییٰ بن موسیٰ مازونی(م۸۸۳ھ)، ’المعیارا المعرب والجامع المغرب عن فتاویٰ اہل افریقیۃ والأندلس والمغرب‘ از احمد بن یحییٰ الونشریسی (م۹۱۴ھ)،’الفتاویٰ الزینیّۃ‘ از ابن نجیم(م۹۷۰ھ)، ’الفتاویٰ الحدیثیۃ‘و’الفتاویٰ الکبری الفقہیۃ‘ لابن حجرہیثمی(۹۷۴ھ)، ’الفتاویٰ الحامدیۃ‘ از حامد آفندی القونوی (م۹۸۵ھ)’فتاویٰ شمس الدین رملی (م۱۰۰۴ھ)، ’فتاویٰ علی آفندی طرابلسی (م۱۰۳۲ھ)، ’ الفتاویٰ الخیریۃ لنفع البریۃ‘ از خیر الدین رملی (م۱۰۸۱ھ)، ’الفتاویٰ الانقرویۃ‘ ازمحمد بن الحسین انقروی(م۱۰۹۸ھ) زیادہ معروف ہیں۔[1] برصغیر میں علماے احناف کے مجموعہ ہائے فتاوٰی برصغیرکے اَدب میں بھی فتوٰی نویسی کے باب میں کافی ذخیرہ پایا جاتا ہے۔چونکہ یہاں حنفی مسلک کے پیروکار اکثریت میں ہیں، اس وجہ سے یہاں فتاوٰی کے جو مجموعے تیار ہوئے ان میں اکثر علماے احناف کے تالیف کردہ ہیں۔ [2] ان میں سے کچھ مطبوع اورغیرمطبوع مجموعہ جات کی ایک فہرست پیش کی جاتی ہے: 1. ’الفتاویٰ الغیاثیۃ‘ اس کےمؤلف داوٴد بن یوسف الخطیب ہیں۔ یہ سلطان غیاث الدین بلبن کے عہد (۶۶۴۔۶۸۶ھ)کی تالیف ہے اور اسی کی طرف منسوب ہے۔ یہ غالباً ہندوستان میں فتاویٰ کا سب سے پہلا مجموعہ ہے۔ 2. ’الفتاوٰی السراجیۃ‘ تالیف سراج الدین عمر بن اسحٰق غزنوی (م۷۷۳ھ) جس کا مخطوطہ خدابخش لائبریری (پٹنہ) میں ہے۔ 3. ’فتاوٰی قاری الہدایۃ‘ تالیف سراج الدین عمر بن اسحٰق غزنوی (م۷۷۳ھ) اس کا مخطوطہ رضا لائبریری(رام پور) میں ہے۔ |