Maktaba Wahhabi

78 - 111
اس نے قانون کی پاسداری نہیں کی تھی، پھانسی تک کی سزا دی گئی۔ 1648ء میں برطانیہ کے بادشاہ کنگ جارج اوّل کو اس وجہ سے پھانسی دی گئی کہ اس نے ملک کی پارلیمنٹ کو بلا جواز ا معطل کردیا تھا۔ انہی دنوں جب ہمارے ملک میں صدارتی استثناء کے مطالبے کا تکرار شد ومد سےکیا جارہے ہے۔ تو امریکہ کی ایک ریاست جارجیا میں امریکی صدر اوباماکو طلب کیا گیا ہے۔ امریکی صدر پر ایک شہری نے یہ دعویٰ دائر کیا ہے کہ وہ امریکہ میں پیدا نہیں ہوئے ، ان کی امریکی شہریت مشکوک ہے،اس بنا پر قانونی لحاظ سے وہ امریکہ کے صدر نہیں بن سکتے۔اخبارات میں شائع ہوچکا ہے کہ امریکی صدر نے 25 جنوری 2012ءکو عدالت میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست کی ہے ،لیکن امریکہ کی ایک ذیلی عدالت نے اُنہیں یہ استثنیٰ عطا نہیں کیا۔دراصل اگر مغربی ممالک میں صدور کو یہ دستوری تحفظ حاصل ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں کے عوام اپنے صدور سے بھی اسی اعلیٰ کردار کی توقع کرتے ہیں۔ اگر ان کے ہاں کوئی صدر اس طرح کی مالی خیانت کا مرتکب ہو تو برطانیہ و امریکہ کے عوام اس کے خلاف بھرپور مہم چلا کرنہ صرف اُسے بلکہ اس کی پوری کابینہ کو معزول کرنے کی پوری جدوجہد کریں گے۔موجودہ دور کی جمہوریتوں میں اب یہ سیاسی کلچر اور ضابطہ اخلاق بنتا جارہا ہے کہ جو بھی منصب دار ایسی کسی سنگین کوتاہی کا مرتکب ہوتا ہے تو وہ ازخود مستعفی ہوجاتا ہے، نہ کہ ڈھٹائی سے استثنیٰ کے مطالبے اور قانونی موشگافیوں کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے۔ یہ ذلت صرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام ہی لکھ دی گئی ہے کہ دوسال عدالتی فیصلہ ہونے کو آئے ہیں اور آئے روز عدالت عظمی کے سامنے نت نئی حیل وحجت اور بہانے تاویلیں تراشے جارہے ہیں۔ 8. سوال: ڈاکٹر صاحب !تاریخی حوالے سے اس بات کی وضاحت فرما دیجیے کہ من حیث المجموع مسلمانوں کاعدالتوں سے کیارویہ رہا ہے؟ جواب: مسلمانوں نے ہمیشہ قانون اورعدالتوں کا احترام کیا ہے ۔ اس اعتبار سے ان کا رویہ انتہائی مثبت بلکہ شاندار رہا ہے ۔ خلافت ِراشدہ کے بعد بھی اسلامی تاریخ سے ایسی بہت سی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں کہ مسلم حکمران قانون کے احترام میں عدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔مثلا خلیفہ ہارون الرشید ، عبدالرحمٰن سوم ،برصغیر میں علاؤ الدین خلجی ، التتمش اور
Flag Counter