Maktaba Wahhabi

66 - 111
پھرہم دیکھتے ہیں کہ یہ خلافت پوری قوت کے ساتھ قائم ہوتی ہے۔ شورائیت اپنی پوری قوت ، اہل الرائے اور قانون کی بالاتری کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ بیت المال میں امانت کے تصور کے ساتھ تصرف کیا جاتا ہے ،حکومتوں کا یہ تصور ہے کہ کتاب و سنت کی بالا تری ہے اور خلیفہ بھی اس کتاب و سنت کی بالا تری کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہے او ر اقتدارِ اعلیٰ انسانوں کی بجائے الله أحکم الحکمین کے پاس ہے۔ ہمارے ہاں یہ جو عوام الناس کے اقتدار کا نعرہ لگایا جاتا ہے،گمراہ کن اور شرکیہ ہے۔ إن الحکم إلا لله کہ حاکمیت واختیار تو صرف اللہ کے پاس ہے اور وہ اقتدار خلفاے امت کے پاس ایک امانت کے طور پر موجود ہے اور پھر یہ دین ایک عالمگیر دین ہے ۔آج لوگ گلوبل ولیج اور یونیورسل ازم کی بات کرتے ہیں جبکہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے اندر پہلا عالمگیر نظام دیا،اس سے پہلے دنیا کے اندر پیغام وقتی ہوا کرتے تھے۔ علاقائی طبقاتی اور لسانی بنیادوں پراستوار تھے جبکہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام ایک عالمگیر پیغام تھا جسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے خلافتِ راشدہ کے دور میں اپنے زمانہ میں تین بر اعظموں کے مختلف حصوں پر قائم کر کے انسانوں کو یہ بتلایاکہ یہ پیغام صرف حجاز ، خراسان اور ایران کے لئے نہیں تھا بلکہ سمندروں سے پار اور خشکیوں سے پرے جہاں جہاں بھی دنیا کے حصے موجود ہیں، وہاں تک پہنچے گا۔یہ نظام ایک عالمگیری نظام ہے۔1422 سال پہلے یہ نظام،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ اثاثہ ایک عالمگیر، یونیورسل اور گلوبل اثاثہ تھا اور آج 1422 سال گزرنے کے بعد یہ صرف ایک عالمگیر پیغام ہے۔دوسری طرف امریکہ کا پیغام عالمگیر نہیں، اس کے پیغام کو توخود امریکہ میں نہیں مانا جاتا ،دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت امریکہ کے انتخابا ت ہوئے اور آپ نے مشاہدہ کیا ہو گا کہ ڈیڑ ھ مہینہ تک فیصلہ نہ ہو سکا،ان کی کرپشن اور خرابیوں کی داستانیں دنیا بھر کے انٹر نیٹ اور مختلف میڈیا کے ذریعہ سے ان کی تفصیلات ہمارے سامنے آتی ہیں۔ جو لوگ اپنے گھر کا نظام نہیں سنبھال سکتے، وہ عالمگیر نظام کی نوید کیسے سنائیں گے؟ عالمگیر نظام کی نوید تو جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر منشورِ انسانیت پیش کرتے ہوئے بتا دی تھی ۔ میں مغربی تعلیم یافتہ لوگوں کی توجہ اس طرف مبذول کرانا چاہوں گا کہ 1215ء میں ہک جاؤن کے زمانہ میں انگلستان میں عالمگیر یا بنیادی حقوق کا تصور بھی نہیں تھا، عالمگیر تصور انقلابِ فرانس بھی نہیں ہے، عالمگیر تصور تو اقوام متحدہ کے1948 میں فنڈا مینٹل رائٹس اور بنیادی حقوق کا چارٹر بھی نہیں ہے۔ دنیا کا پہلا عالمگیر تصور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع
Flag Counter