Maktaba Wahhabi

64 - 111
دیکھ لیجئے جہاں یہ نظامِ خلافت آیا، سوڈان کے اندر ایک قوت بخش نظام کے طور پر اُبھر رہا ہے اور شکست خوردہ حالات اور اُجڑے ہوئے منظر میں کہ افغانستان میں ( شریعت کی جس تعبیر کو بھی وہ اپنائے ہوئے ہیں )ایک امن کی کیفیت کو پیدا کر رہا ہے اس ہلاکت خیز دور اور انتشار کے اندر اپنے ہاں عدلِ اجتماعی کے اس نظام کو لانے کے لئے نظام خلافت کے پرچم تلے آجائیں، یہ نظام خلافت کتاب وسنت کا داعی ہے ۔ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ اس نظام خلافت کو نقب لگانے کے لئے یہودیوں نے سب سے پہلے یہ کوشش کی کہ یونانیوں کے علوم کو کتاب و سنت کے علو م کے ساتھ پیوست کیا جائے۔ بغداد کے اندر پہلا فکری انتشار پیدا کیا گیا کہ مسلمانوں کو جو کتاب و سنت کی حجت اور برہان عطا کیا گیا تھا، اس کے اندر یونانی فکر کا پیوند لگانے کے بعد اعتدال کے فتنے پیدا کئے گئے۔اشاعرہ اور معتزلہ کی بحثیں چھیڑی گئیں پھر ہم نے دیکھا کہ اس دین اورپیغام کے اندر، دین کے اس ماڈل اور آفرینش میں اُسوۂ حسنہ میں سب سے پہلا داغ ایران اور خراسان کی سرزمیں کے اندر لگایا گیا، ایرانیوں نے اپنی مجوسیت اور اس کے باطل عقائد کو اس دین اور پیغام کے ساتھ پیوست کر کے اس دین کی روح کو مجروح کیا اور اس دین کے ساتھ تیسرا پیوند برصغیر کے ہندو مت اور ہندو مذہب کی جو معاشرت اور عقائد تھے اس کا اضمحلال اس کے اندر داخل کیا گیا اور اب وہ دین الخالص، وہ دین جسے دنیا کے اندر غالب ہو نا تھا، اس کے کئی ایڈیشن ہم نے بنا ڈالے۔ ایک وہ ایڈیشن جو معتزلہ کے ذریعے سے یونانی فکر کے ساتھ ملا ہوا تھا اور دوسرا وہ جو ایران اور خراسان کے ساتھ ملکر عجمی اور متصوّفانہ عقائد کے ذریعے سے پیوست تھا اور تیسرا وہ جو ہندوستان کی صنمیّت اور علم اصنام کے حوالے سے ہمارے دین میں ایک نیا ملغوبہ پیداکرتا چلا گیا۔ ضرورت ہے کہ اس نظام خلافت کے لئے کتاب و سنت کی سچی اور سُچّی تعلیمات کو بلند کیا جائے۔ 11 ہجری تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ طیبہ کاجنگ کا آخری پرچم جو اسامہ بن زید کے ہاتھوں میں دیااور جب یہ مرحلہ آیا اور سوچا گیا کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف فرما نہیں ہیں اور ایک غلام زادے کے سپر د اتنے بڑے لشکر کی قیادت جو ہم سونپ رہے ہیں کسی اور قریشی النسل اور نام و نسب والے کے پاس ہونی چاہئے تو صدیق ِاکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا (اور یہ روح خلافت کا کمال تھا )کہ جس لشکر کی قیادت جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter