کرے میں ایسے حصے پر موجود ہیں کہ جسے خط استوا کہتے ہیں۔ اس حصے کے اندر موسم بہترین، اجناس بہترین، فصلیں اور معدنیات بہترین اور اس حصے کے اندر افرادی قوت کی پوری توانائیاں موجود ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے اس اُمتِ مسلمہ کی ان ساری قوتوں کو جو اللہ کا عطیہ ہیں ،اس لئے دے رکھا ہے کہ یہ اُمت اس پیغام کو کہ جسے یہ بھول چکی ہے، اس سنت کو جسے یہ فراموش کر چکی ہے، وہ اُسوہ جو طاقِ نسیاں پر رکھ دیا ہے پھر سے اُٹھائے اپنے سامنے رکھے اور اس عزم کے ساتھ آگے بڑھے کہ جو پیغام آپ کو دیا گیا ہے، اس کو بجا لائے: ﴿ هُوَ الَّذِيْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّيْنِ كُلِّهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ۰۰۹﴾[1] ’’وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام مذاہب پر غالب کر دے، اگرچہ مشرکوں کو ناپسند ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ آج دنیا کے کافر خواہ کچھ کہیں لیکن یہ نظام آگے بڑھ رہا ہے یہ نظام یورپ کے وسط میں آگے بڑھ رہا ہے اور شیشان و چیچنیا کے منجمد شہروں کے اندر ایک حرکت پیدا کر رہا ہے۔ یہ پیغام دنیا کے کونے کونے کے اندر پیوست ہورہا ہے۔ اس پیغام کے خوف سے امریکہ کی یونیورسٹیوں کے اندر فنڈامینٹل ازم اور ٹرائیبل ازم کی تحقیقات جاری ہیں، وہ سو چ رہے ہیں کہ یہ کیاقوم ہے کہ جن کی مائیں اپنے شہیدوں کے جنازوں کا استقبال کرتی ہیں، یہ کیسی قوم ہے کہ جس کی مائیں خنسا رضی اللہ عنہا کی طرح اپنے بیٹوں کی شہادت کی منتظر دکھائی دیتی ہیں۔اُنہوں نے وہ کون سی زرہیں پہنی ہیں کہ ہمارے ایٹم بم سے بھی خوف زدہ نہیں ۔اگر چہ یہ قوت بھی دین کی عطا کردہ قوتوں میں سے ایک ہے لیکن وہ قوت جس سے وہ خوف زدہ ہيں،وہ یہ ہے کہ اس اُمت کے اندر ایمان اور جہاد کی قوت پھر نہ اُٹھ جائے کہ دنیا پر پھر سے غالب آنے کا سامان وہ اپنے اندر رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہی بات سورۂ نور کے اندر فرمائی اور سورہ صف کے اندر تو یہ وعدہ کر رکھا ہے، آیتِ استخلاف میں مسلمانوں کو یہی برہان عطا کر رکھی ہے کہ تجاهدون اگرتم جہا د اختیار کروگے، اپنے اَموال اور اپنے انفس سے تو پھر کائنات میں کوئی بھی تمہا راستہ نہیں روک سکے گا اور یہ راستہ روس کی آہنی قوت نہیں روک سکی ،یہ راستہ |