تین سو کمروں پر مشتمل ہیں، اسی طرح یہ وزیر اعظم کے ایوان اور وزیر اعظم ہاؤس یہ سب اس بات کی نشانی ہیں کہ قوم کے اندر لوٹ مار کا ایک بڑا نظام قائم ہے۔ذرا اس خلافتِ راشدہ کا سیکرٹریٹ دیکھئے کہ وہ خلافتِ راشدہ جو 36 لاکھ مربع میل پراور عہدِ اُموی میں45 لاکھ مربع میل پر محیط تھی، اس خلافت راشدہ کے ابتدائی 40 سالوں میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمیت سب نے کس جگہ کو سیکرٹریٹ بنایا ہواتھا۔ بھائیو! مسجد ِنبوی ہی مسلمانوں کا سیکرٹریٹ تھا، سارے فیصلے اسی میں ہوتے تھے۔ یہ مسجد مسلمانوں کا مرکزی خزانہ دفتر بھی تھا۔ مسلمانوں کی عدالت عظمیٰ بھی مسجد نبوی کے اندر قائم تھی اور مدینہ سے باہر جب یہ ریاست 12 لاکھ مربع میل میں پھیل گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ طیبہ میں گورنر بنائے جو دوسرے علاقوں میں جاتے تھے اور جب اُن کے کئے ہوئے فیصلوں پر ہائی کورٹ کے اندر کوئی کیس آتا تو وہ کورٹ بھی مسجدِ نبوی کے اندر ہی قائم تھی۔ یہ مسجد اس نظام خلافت کا مرکز تھی ، مسلمانوں کی حکومت کا سول سیکرٹریٹ تھا اور یہ مسجد مسلمانوں کا جی ایچ کیو تھا ،28 غزوات جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور اُن سے دوگنے تعداد کے اندر وہ جنگیں اور سرایا جن کی کمان دوسروں کے سپرد کی گئی تھی۔وہ سارے کے سارے اسی مسجد سے روانہ کئے جاتے تھے۔یہ مسجد مسلمانوں کی یونیورسٹی، ان کی جامعۃ العلوم اور ان کی درسگاہ تھی جس کے اندر صفہ کے لوگ باقاعدہ اور ہمہ وقتی پڑھتے تھے۔ یہ مسجد مسلمانوں کے باہر سے آنے والے وفود کو قبول کرنے ،ان کے ساتھ گفتگو کرنے اور ان کے رہن سہن کی جگہ تھی ،یہ مسجد مسلمانوں کا ایک ایساسماجی مرکز بن گئی کہ جہاں مسلمانوں کے نکاح ہوتے تھے اوراسی مسجد کے اندر دوسرے قبائل سے معاہدے ہوا کرتے تھے، عیسائیوں سے دس معاہدے اسی مسجد کے اندر ہوئے تھے۔ یہی مسجد مسلمانوں کا سیکرٹریٹ تھا۔ یہ ان کا ریکارڈ روم اور ریکارڈ آفس تھا اور یہ مسجد ہی مسلمانوں کا پروٹوکول اورچیف گیسٹ ہاؤس تھا جہاں مہمانوں کو لا کر ٹھہرایا جاتا تھا اور آ ج یہ مسجد کیا ہے؟ اس نظام خلافت کے اُجڑ نے اور مسجد سے اس نظام خلافت کو جدا کرنے کے بعد اور عیسائیت ومغربیت کی طرز پر دین اور دنیا کو جدا کرنے کے نتیجہ میں جب ہم نے اس دین کو مسجد سے جداکیا تو خلافت کی روح مجروح ہوئی ۔ اور اس خلافت کی ردا مجروح ہونے کے نتیجے میں یہ اُمتِ مسلمہ دلدل کے اندر دھنستی چلی گئی۔ میں علمائے اُمت کو اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ جب تک مسجد کا یہ گم شدہ |