اسرائیل یا ہندوستان کی شکل میں ہوں یا شرک اور کفر دنیا کی جتنی بھی اشکال اور اسالیب کے اندر موجود ہو، اللہ کے نور کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ کر دیا کہ اس نے اپنے پیغمبر عظیم صلی اللہ علیہ وسلم کو قرانِ مجید جیسی نورانی شریعت کے ساتھ اس طرح سے بھیجا کہ دنیا کے اندر یہ دین باقی مذاہب ، نظاموں او ر معاشروں کے اوپر اور باقی دساتیرکے اوپر اس طرح غالب ہو جائے کہ دنیا میں اسلام کے علاوہ کوئی اور نقشہ دکھائی نہ دے۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ پوری دنیا میں اللہ کا پیغا م صرف اور صرف مسلمانوں کے پاس محفوظ ہے، وہ پیغام لوحِ محفوظ سے جبریلِ امین کے ذریعے جس طریق پر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا گیا اسی طریق پر وہ پیغام آج ہمارے سامنے موجود ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور خلافتِ راشدہ نے عہد ِصدیقی کے اندر اس پیغام اورنظام ِ خلافت کو علی منہاج النبوۃ پورے طور پر قائم کیا اور دنیا کے اندر 22 لاکھ مربع میل پر خلافتِ فاروقی میں مسلمانوں کی جو فلاحی ریاست اور اس ریاستِ اسلامیہ میں ان کے رفاہی کارنامے سامنے آئے۔ دنیا کے اند ر پہلی دفعہ ایک ایسی ریاست جو 22 لاکھ مربع میل پر دنیا کےکئی بر اعظموں کی مرکزیت کو چھوتی ہوئی اپنے پورے کمالات اورصفات کے ساتھ اپنی پوری قوت اور خصائص کے ساتھ، اپنے پورے امتیازات کے ساتھ دنیا کے اندر قائم ہوئی اور دنیا کے غیر مسلموں نے اعتراف کیاکہ اگر مسلمانوں کی تاریخ میں ایک عمر رضی اللہ عنہ اور پیدا ہو جاتا تو تاریخِ عالم کا نقشہ تبدیل ہو جاتا۔ خلفاے راشدین کا متفقہ تعین تاریخ انسانی کے اندر یہ وہ صورتِ حال ہے جسے مسلمانوں نے قائم کیا اور پھر آج ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا میں اقتدار کے لئے رسّہ کشی ہوتی ہے، اختیارات کے حصول کے لئے قتل وغارت ہوتی ہے، لیکن یہ خلافت ایک ایسی قوت کے ساتھ سامنے آتی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ذریعہ سے سیرت وتاریخ کی جو روایات ہم تک منتقل ہوئی ہیں، ان کی روشنی میں یہ مسلمانوں کی اجتماعی زندگی اور پورے اجماعِ اُمت کی دلیل بن کر ہمارے سامنے آئی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جناب صدیق رضی اللہ عنہ کی 27 مہینے کی خلافت،خلافة على منهاج النبوة کا عظیم الشان مظہر تھی۔ تاریخ انسانی کے اندر صدیق ِاکبر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فوراً بعد جن مسائل،مشکلات ، |