اور اگر تم کامیابی کا کوئی بڑا مینار دیکھنا چاہتے ہوتو﴿ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۰۰۵﴾[1] یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا کے اندرفلاح یافتہ ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ﴿ رُحَمَآءُ بَيْنَهُمْ ﴾[2] یعنی ایک دوسرے کے ساتھ محبت کا تصور لئے ہوئے ہیں اور ﴿ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ ﴾[3] کی تصویر کشی کر رہے ہیں۔ دنیا کے اندر دو ایسے ضوابط ہمارے سامنے پیش ہوتے ہیں کہ جس کے نتیجہ میں ہم محسوس کرتے ہیں کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایسی حزب اللہ، ایک ایسی جماعت پرورش پاتی چلی جارہی ہے۔ارتقا اور استحکام کے مراحل طے کرتی جا رہی ہے۔ اس جماعت کے مقابلہ ارتقا میں اسلامی ریاست کے اندر کسی حزبِ مخالف کا کوئی وجود نہیں۔ جہاں ایک اُصول ِمشاورت دیا گیا ہو،اس اُصول کے تحت باقاعدہ مسلمانوں کی یہ پوری کی پوری ریاست قائم ہوتی دکھائی دیتی ہے ، اور پھرجناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس نظام پر پوری اُمت کو قائم کر گئے۔ آپ نے خود یہ فرمایا کہ ’’یہ خلافت کا نظام ایک وقت تک اسی شکل و صورت میں قائم رہے گا، پھر فرمایا کہ میرے بعد خلافت کا نظا م یہ شکل پیش کرے گا، پھر فر مایا کہ میرے بعد خلافت کے اس نظام میں یہ تغیرات پیدا ہونگے، یہ شکلیں پیدا ہوں گی۔ پھر فرمایا کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ پھر خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کا نظام قائم ہو گا اور دنیا کے اندر اس اسلام اور اسکے نظام یعنی خلافت کے علاوہ کوئی دوسرا تصور باقی نہیں رہے گا۔‘‘ خلافت : اطاعت الٰہی پر مشتمل ایک بابرکت وفلاحی سیاسی نظام حاکمیت و اقتدار اور شرعِ خداوندی کی بالاتری کا جو تصور اسلام نے پیش کیا، وہ اس کے نظام خلافت کے ساتھ وابستہ ہے اور مسلمان حکمرانوں کو یہ بتا دیا گیا کہ یہ اقتدار او ریہ اختیارات تمہارے پاس ایک امانت ہے۔اس کی مسئولیت بھی ہے اور اس کا احتساب بھی اور |