Maktaba Wahhabi

50 - 111
دیا کہ مدینہ میں آپ کو خلافت کے انعام سے بہرہ ور فرمایا۔سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں آکر اس خلافت کے مزاج کے موافق ایک ریاست قائم کی ، اور وہاں چار مربع کلو میٹر کا رقبہ جب آپ کو میسر آیاتو آپ نے باقاعدہ اسلامی ریاست اور معاشرے کا آغاز فرمایااور پھر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کمال سیاسی حکمتِ بالغہ سے مدینہ کے یہودی باشندوں سے میثاقِ مدینہ کے نام سے معاہدے فرمائے۔ آپ نے اپنی بے مثال سیرت سے یہ مثال قائم کی کہ کسی ایک سرزمین میں اہل ایمان(believers) کس طریق پر زندگی بسر کریں اور غیر مسلم کس طریق پر زندگی بسر کریں گے، دونوں مل جل کر کن اُصولوں کے تحت رہ سکتے ہیں۔ یہ ریاست دنیا کے اندرپہلی ریاست بنی کہ جس میں دو مختلف النظریہ اقوام باہمی تعاہد وتحالف کی صورت میں پرامن معاشرے کا نمونہ پیش کرتی رہیں۔ پھر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کائنات کے اندر یہ پہلی باقاعدہ اور منضبط خلافت کے مزاج اور نظام پر مبنی ایک ریاست وجود میں آتی اور تدریجاً تکمیل کی طرف بڑھتی ہے۔ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے 5 اور 6 ہجری کے درمیان ایسے کوائف پیدا ہوتے ہیں فتح مبین کی ایسی شکلیں پیدا ہوتی ہیں کہ فتح مکہ سامنے آتا ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب 10 سال مدینہ میں گزار چکے ، اور اپنے اللہ سے ملنے اور اپنے رفیق اعلیٰ کے پاس جانے کے لئے تیار ہیں اس عالم میں کہ 12 سے 13 لاکھ مربع میل تک خلافت کا نظام قائم ہو چکا تھااور خلافت کی برکات پورے طور پر قائم و دائم تھیں۔اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو اس خلافت کے نظام کے کل پرزے تھے،اس کی مضبوطی اور استحکام کے اجزا تھے،اور اس کے عناصر تھے اللہ تعالیٰ نے ان سے راضی ہونے کا اعلان آسمان سے کر دیا ۔اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے پھر قران مجید نے ہمیں یہ بتایا۔کہ اس کائنات کے اندر اگر تم صداقت کی کوئی نشانی دیکھنا چاہتے ہوتو ﴿اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ۰۰۱۵﴾[1] یہ سچے لوگوں کی یہ علامتیں صحابہ کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں ،اور اگر تم رشدو ہدایت ، پاکیزگی اور حق کا کوئی منارہ نور دیکھنا چاہتے ہو تو ﴿ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الرّٰشِدُوْنَۙ۰۰۷﴾[2] یہ وہ پاکیزہ لوگ ہیں یہ وہ ہدایت یافتہ لو گ ہیں جو تمہارے سامنے ہیں
Flag Counter