مِنْكُمْ﴾اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائے، یہ وعدہ کر لیا ہے﴿ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ﴾اور ساتھ ہی جنہوں نے اعمالِ صالحہ کی شہادت بھی دے دی ، کس چیز کا وعدہ...؟﴿ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ﴾ کہ اب اس ایمان واعمالِ صالحہ کا انعام یہ ہے کہ دنیا کے اندر خلافت کا تاج تمہاری اُمت کے سر پر پہنا دیا جائے﴿ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ1﴾جیسا کہ تم سے پہلے بھی اُمتوں اور انبیا کو بھی استخلاف فی الارض کی یہ بشارتیں عطا کی گئی تھیں، لیکن پھر ان کی کاہلی،تجاہل، تغافل اور ناشکری کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے یہ منصب ان سے چھین لیااور قیامت تک کے لئے ذلّت و مسکنت ان کے ذمہ لگا دی۔ ﴿ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ1﴾ میں آل ِیہود کی طرف اشارہ ہے کہ اب دنیا کے اندر استخلاف فی الارض کے معاملہ میں تمہارے یہی حریف ہو سکتے تھے کیونکہ یہودیوں سے یہ منصب چھین کر آپ مسلمانوں کو عطا کیا گیا ۔ اور جب یہ منصب ہمیں عطا ہوا تو اسی یہود نے اس خلافت کے منصب کو تارتار کرنے کے لئے، اس کو نقب لگانے کے لئے اور اس کو داغ دار بنانے کے لئے آج تک کوششیں جاری رکھیں ۔یہی وجہ ہے کہ آج 1422 سال گزرنے کے بعد بھی ایک ہی قوت دنیا کے اندر ایسی ہے جو خلافت کے اس نظام کو ناپسند کرتی ہے اور اس قوت کا نام یہود ہے ،یا پھر وہ یہود نواز طبقے ہیں جنہوں نے فکری اعتبارسے ایسے رویے اختیار کیے ہیں کہ جس کے نتیجے میں خلافت کا یہ عمل اُمتِ مسلمہ میں ایک زوال پذیر اور اضمحلال انگیز کیفیت پیدا کرتا چلا گیا۔ آپ ذرا اندازہ لگایئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس نظام خلافت کو انسانیت کے وقار کا ذریعہ بنایا اور پھر یہ بات بتائی کہ اس کائنات کے اندر اگر خوف ،اضطراب اور انتشار،پریشانیوں اور تذبذب، لوٹ کھسوٹ اور استحصال جیسے دیگر جتنے بھی فتنے ہیں ان کے خاتمے کا صرف ایک حل ہے کہ لوگ اللہ کی عبادت کریں اور اجتماعی طورپر یہ نظام ِخلافت دنیا میں قائم ہو جائے۔محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی عبادت وبندگی کے لئے لوگوں کونبوت کی پوری زندگی تیار فرمایا، مکہ کے تیرہ سال مسلسل دعوت وتبلیغ کے بعد جب آپ کے موطن ومولد کی سرزمین آپ کے لئے تنگ ہوگئی اور وہاں کے باشندے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے مذموم ارادوں کو عملی جامہ پہنانےپر مُصر ہوگئے تو پھر اللہ کے حکم کے ساتھ آپ نے مکہ مکرمہ کو بادل نخواستہ چھوڑا۔ آپ کی مخلصانہ جدوجہد کاانعام اللہ نے وعدہ قرآنی کے مطابق یہ |