Maktaba Wahhabi

48 - 111
اس کائنات میں انسانیت اور نبوّت کا آغاز ایک ساتھ ہوا۔ایسا نہیں کہ انسانیت کا آغاز کسی ایک طریقہ پر ہوا ہو اور نبوت کسی اور نہج پر آئی ہو بلکہ اس دنیا میں آنے والا پہلا انسان ہی پہلا نبی بھی تھا ۔یوں نبوت اور انسانیت ایک دوسرے سے ہم آغوش ہو کر چلے، پھر انسانیت و نبوّت کی فلاح کے لئے جو پہلا نظام اُن کو دیا گیا ،وہ خلافت کے علاوہ کو ئی دوسرا پیغام نہیں تھا اور اس منصب کا تعین تخلیق آدم کے ساتھ وابستہ کر دیا گیا۔ اس اعتبار سے آدم علیہ السلام کی تخلیق کا حسن اگر برقرار رہ سکتا ہے، آدم اگر آدمیت کی خو میں رہ سکتا ہے، آدم اگر آدمیت کی اقدار و روایات کے ساتھ زندہ رہ سکتا ہے اور آدم اگر آدم گر کی مشیت کو پورا کر سکتا ہےتو اس کے لئے، اس کائنات کے اندر، ماضی اور اس سے پہلے سارے زمانوں میں انسانیت کو ایک ہی نظام اور پیغام دیا گیا جو کہ خلافت کے نظام سے موسوم ہے۔یہ وہ سلسلہ ہے جو سیدنا آدم علیہ السلام سے چلا اور جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس خلافت کی خوبیوں کا یہ کہہ کر اتمام و اکمال کر دیا گیا کہ ﴿ اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَ رَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا1﴾ [1] یہ نہیں ہو سکتا کہ خالق ِکائنات ایک دین کو پسند کر کے اس کے کمال و اتمام کا اعلان فرمائیں اور پھر وہ نظام اور کلمہ مغلوبیت کے درجہ میں رہے۔ چنانچہ سورہ نور کی یہ آیات 5 سے 6 ہجری کے درمیان کا معاملہ ہیں، غزوہ خندق ہو چکا تھا، صلح حدیبیہ کا منظر سامنے ہے، مسلمان ایک ایسے صلح نامے پر دستخط کر رہے ہیں جسے ﴿ اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًاۙ۰۰۱﴾ [2] قرار دیا گیا۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اسی استخلاف فی الارض یعنی خلافت کے نظام کا ایک ایسا وعدہ اور تائید انسانیت کے سامنے پیش کر تے ہیں کہ 13 سالہ مکی زندگی اور 5 سالہ مدنی زندگی : کل ملا کر 18 سال تک تم لوگوں نے اپنے عقیدے کے اعتبار سے ان قربانیوں کا نصاب پورا کر دیا اوراپنے اعمال کی ایک ایسی نشانی اور شہادت پیش کر دی کہ اب اللہ تعالیٰ اس کائنات کے اندر غلبۂ دین،تمکن فی الارض اور استخلاف فی الارض کے حوالے سے اس دنیا کی قیادت ، سیادت ، سیاست اور امامت تمہارے سپرد کرنے والا ہے:﴿وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
Flag Counter