کے لیے جان قربان کرے گا؟ اسی طرح پاکستان کی خوش قسمتی ہندوستان سے میچ ہارنے یا جیتنے میں نہیں بلکہ کشمیر پر اور اپنے دریاؤں پر سے بھارتی قبضہ چھڑوانے میں ہے۔ پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگا کر پھر اپنے مفاد پورے کرنے میں مگن ہو جانے میں نہیں، بلکہ قرآن پاک کو مضبوطی سے پکڑنے اور دامنِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے وابستہ ہو کر اپنے رب کو منا لینے میں مضمر ہے کہ اللہ بھی انہی کی مدد فرماتا ہے جو اس کے دین کومضبوطی سے تھام لیتے ہیں۔ مسلمان حکمرانوں کی غیرت و حمیت 11. اب میرے دل و دماغ نے تاریخ اسلام سے بے شمار بڑی بڑی مثالیں میرے سامنے لا کر رکھ دیں: 1. مجھے حجاج بن یوسف یاد آنے لگا جس نے دور دراز دیبل کے ساحل پر موجود مظلوم عورتوں کی ظالم راجہ داہر کے خلاف فریاد سنی تو تڑپ اُٹھا اور پھر پے در پے دو مہمات بھیجیں۔ آخر میں اپنے سترہ سالہ داماد محمد بن قاسم رحمۃاللہ علیہ کو ظالم راجہ کی سرکوبی کے لیے بھیجا اور آخر ان مظلوم عورتوں اور بچوں کو عراق منگوا کر ہی سکون لیا۔ سندھ کا پورا علاقہ اسلامی حکومت میں شامل ہو گیا اور سندھ ’باب الاسلام‘ بن گیا۔ 2. مجھے عباسی خلیفہ معتصم یاد آنے لگا۔ جب اس کو اطلاع ملی کہ عموریہ کے بادشاہ نے ایک مسلمان خاتون کو طرح طرح کی اذیتیں اور تکلیفیں پہنچائیں اورجب اس مظلوم و بے بس خاتون نے چلّا چلّا کر کہا۔ وامعتصماہ! تو اس ظالم نے طعنہ دیا:’’ہاں بلا لے اپنے معتصم کو، وہ تو اسی وقت ابلق گھوڑے پر سوار ہو کر آئے گا اور تجھے میرے پنجے سے چھڑا کر لے جائے گا۔‘‘ امیر المومنین خلیفہ معتصم کو جب یہ خبر ملی تو ایک دم حالت غیر ہو گئی۔ آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔ رندھی ہوئی آواز میں بولا ’’لبیک اے بڑھیا !میں جب تک تیرا بدلہ نہ لے لوں، مجھ پر کسی قسم کا آرام او رلذت حرام ہے۔ پھر اس نے غلام کو حکم دیا کہ یہ شربت کا پیالہ فی الحال رکھ دو۔ میرے لیے حرام ہے کہ ایک بوڑھی مسلم خاتون قید کی حالت میں مجھے مدد کے لیے پکار رہی ہو او رمیں یہاں لذیذ شربت سے شاد کام ہوتا رہوں۔ جیتا رہا تو پھر وہاں سے آنے کے بعد یہ شربت پی لوں گا۔ |