Maktaba Wahhabi

43 - 111
نجومیوں نے اس کو روکنے کی کوشش کہ ’’امیر المومنین! عموریہ کے متعلق ستاروں کا اشارہ ہے کہ اس پر جنگ کے ذریعے قبضہ نہیں ہو سکتا۔‘‘ معتصم نے ان نجومیوں کو ڈانٹا (بعض روایات کے مطابق ان کو قتل کروا دیا) اور چار ہزار تیز رفتار ابلق گھوڑے لے کر اگلی صبح ہی روانہ ہو گیا۔ وہ آندھی کی سی تیزی کے ساتھ عموریہ روانہ ہو گیا۔ شدید سردی تھی، فوجی لڑنے سے گریز کر رہے تھے کہ انتہائی سردی میں کمانیں بھی اکڑ گئیں ہیں۔ اس پر معتصم خود آگے بڑھا، اس نے اسی وقت ۲۰۰ کمانیں یکے بعد دیگرے سپاہیوں کو خود کھینچ کر دکھا دیں۔ تو سپاہی آگے بڑھے، عموریہ پر حملہ کیا گیا تو چند گھنٹوں بعد عموریہ فتح ہو چکا تھا۔ جس قلعے کو نجومیوں کے ستارے فتح نہ کر سکے تھے،ا سے معتصم کے سپاہیوں نے پامال کر دکھایا۔ فتح حاصل ہوتے ہی معتصم اس کنوئیں پر پہنچا جہاں وہ مسلمان خاتون قید تھی۔ اسے کنوئیں سے باہر نکالا اور اس سے مخاطب ہو کر کہنے لگا: ’’تو نے اللہ کو پکارا اور مجھے آواز دی۔ میں اب حاضر ہو گیا ہوں۔‘‘ اس دن دشمن کے نوے ہزار آدمی اس جنگ میں کام آئے تھے اور مظلوم مسلمان بڑھیا سرخرو ہو گئی تھی۔ 3. مجھے سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ یاد آنے لگا۔ اس نے اپنے اوپر چارپائی پہ سونا اور آرام و چین سے بیٹھنا حرام قرار دے دیا تھا۔ کہ جب تک اہلِ صلیب سے فلسطین اور یروشلم واپس نہ لے لوں گا، چین سے نہ بیٹھوں گا۔ میری عید تو اسی دن ہو گی جب فلسطین ہمارے ہاتھ آئے گا۔ اس نے اپنا ارادۂ حج تک ملتوی کر دیا۔ بالآخر ۵۸۳ھ (۱۱۸۷ء میں) اس نے فلسطین کو معرکہٴ حطین میں کامیابی حاصل کر کے واگزار کروا کر اپنی غیرتِ ایمانی کا ثبوت دیا۔ 4. مجھے شہاب الدین غوری بھی یاد آنے لگا۔ وہ خاندانِ غلاماں کا ہندوستان میں دوسرا بادشاہ تھا، اُس نے ۱۱۹۱ء میں تراوڑی کی جنگ میں پرتھوی راج سے شکست کھائی تو قسم کھائی کہ جب تک اس شکست کا بدلہ نہ لے لوں، سر میں تیل لگاؤں گا، نہ چارپائی پر سوؤں گا۔ بالآخر ۱۱۹۲ء میں اس نے تراوڑی کی دوسری جنگ میں پرتھوی راج کو شکست دے کر بدلہ لے لیا۔ یہ سارے حکمران تو مخلص مؤمن غیور اور حق کے سپاہی تھے۔ ادھر ہمارے ہاں یہ حال ہے کہ ہمارے قیمتی مسلمان مجاہد اور پاکستان کے بہی خواہ نیک دل و پاکباز لوگوں کو ہمارے
Flag Counter