وقت کی روٹی میسر نہ ہو وہ ایسی عیاشی برداشت نہیں کر سکتی۔ ہماری ثقافت یہ بھنگڑے، لہو ولعب، کرکٹ اور رقص و سرود نہیں بلکہ نشانہ بازی، شہ سواری اور جہاد ہے۔ سابق کرکٹر ظہیر عباس نے ایک موقع پر کہا تھا كہ ’’ پاکستانی قوم بھی کتنی عجیب ہے۔ہم کھیل میں حقیقت پسند بن کر سنجیدہ ہو جاتے ہیں۔ مگر سنجیدہ واقعات کو کھیل سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔‘‘ کہاں گئیں دنیا بھر کی این جی اوز، ہر ایک کے حقوق کی محافظ بننے کا دعویٰ رکھنے والی این جی اوز؟ کہاں گئے انسانیت کے نام نہاد رکھوالے، امن قائم کرنے کے ٹھیکیدار، بزعم خود تہذیب یافتہ اور دنیا کے بین الاقوامی ماحول کو پر امن رکھنے کا دعویٰ کرنے والے؟ بلکہ اُنہوں نے ٹیری جونز کو خوب تحفظ دیا۔ کسی پادری پوپ یا حکمران نے اس کی سرزنش نہ کی۔ تو پھر ٹیری جونز نے مزید دیدہ دلیری سے ’فاکس نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے ناپاک منصوبوں کا اعلان کیا کہ ’’مرتے دم تک اسلام کا راستہ روکتا رہوں گا۔ ۲۲/اپریل سے مسلمانوں کے نبی کا فرضی ٹرائل کروں گا۔ اور وقتاً فوقتاً ایسے پروگرام کرتا ہی رہوں گا ، اب تک مجھے قتل کی ۴۰۰ کی دھمکیاں مل چکی ہیں۔‘‘ [1] اَمریکہ کو چاہیے تھا کہ وہ اس کو امن عامہ کے پامال کرنے کے جرم میں پابند سلاسل کر دیتا، پوپ بینی ڈکٹ کو (جس نے توہینِ رسالت کے کیس میں پاکستانی حکومت کو آسیہ مسیح کی رہائی کا حکم دینا ضروری سمجھا تھا) اس موقع پر انجیل میں دی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کرتے ہوئے اس کو سزائے موت دلوانا چاہیے تھی۔ مگر کیا ان کے قرآن کو نذر آتش کر دینے سے قرآن پاک دنیا سے ختم ہو گیا۔ وہ تو اسی آب و تاب سے، اسی تسلسل کے ساتھ پوری دنیا میں جگمگا تا رہا ہے اور تا ابد جگمگاتا رہے گا۔ ان شاء اللہ کہ اس کا محافظ خود ذاتِ باری تعالیٰ ہے۔ دراصل یہ ہمارا امتحان ہے کہ آج دنیا میں بیسیوں شاتمِ رسول اور قران کی بے حرمتی کرنے والے دندنا رہے ہیں ،للکار رہے ہیں مگرنبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت کا بدلہ لینے کے لیے صرف ایک دو ممتاز قادری اور عامر چیمہ ہی کیوں؟ انتظار ہے کہ کون اب شمعِ قرآن پر اپنے آپ کو نثار کرے گا؟ کون حرمت رسول |