Maktaba Wahhabi

29 - 111
قرار دینا نہیں ہے بلکہ) ہم امام ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ کا بیان آپ کے سامنے رکھتے ہیں تاکہ معلو م ہو کہ وہ جمہور کون ہیں جن پر حضرات مرجئہ ہونے کا الزام لگا رہے ہیں اور ان کی موافقت کا امام ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ کو طعنہ دیا جارہا ہے ۔ امام ابن عبدالبر فرماتے ہیں: ’’(امام ابو حنفیہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے اصحاب کے سوا )حجاز، عراق، شام او رمصر سے وہ تمام فقہا جو اجتہاد و آثار سے تعلق رکھتے ہیں، ان میں امام مالک بن انس ، لیث بن سعد، سفیان ثوری، اوزاعی، شافعی، احمد بن حنبل ، اسحاق بن راہویہ، ابوعبید قاسم بن سلام، داؤد بن علی، طبری رحمۃ اللہ علیہم او روہ لوگ جو ان کے طریقہ کار پر ہیں، (سب )نے کہا کہ ایمان قول و عمل ہے، زبان سے اقرار، دل سے اعتقاد اور عمل بالجوارح جس میں سچی نیت کے ساتھ اخلاص بھی ہو، ان (سب) نے کہا کہ ہر وہ فرض و نفل جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی جاتی ہے، ایمان میں سے ہے۔ نیک اعمال کے ساتھ ایمان زیادہ ہوتا ہے اورگناہوں سے کم ، وأهل الذنوب عندهم مؤمنون غیر مستکملي الإیمان من أجل ذنوبهم و إنما صاروا ناقصی الإیمان بإرتکابهم الکبائر اور ان کے نزدیک گنہگار مؤمن ہیں البتہ گناہوں کی وجہ سے مکمل ایمان والے نہیں ہیں، وہ تو کبیرہ گناہوں کے ارتکاب کی وجہ سے ناقص الایمان ہیں۔‘‘[1] امام ابن عبدالبر چند دلائل نقل کرنے کے بعد مزید فرماتے ہیں : أوضح الدلائل على صحة قولنا: إن مرتكب الذنوب ناقص الإيمان بفعله ذلك وليس بكافر كما زعمت الخوارج [2] ’’(یہ )واضح دلائل ہیں ہمارے اس قول کی صحت پر کہ گناہوں کا مرتکب اپنے اس فعل کی وجہ سے ناقص الایمان ہے اور وہ کافر نہیں جیسا کہ خوارج کا گمان ہے۔‘‘ اسلاف اور ائمہ دین کے درمیان تارک صلاۃ کی تکفیر کے متعلق اختلاف معروف تھا
Flag Counter