Maktaba Wahhabi

109 - 111
پیشکش کردی لیکن جب رقم کا حساب کیا تواُن دونوں میاں بیوی کے علاوہ تیسرے ساتھی حافظ صاحب کے حصے کی رقم حج سے کم او رعمرے کے اخراجات کے برابر تھی ۔حافظ صاحب نے اس کا حل یہ پیش کیا کہ میں عمرے پرچلا جاتاہوں او رعمرے کے بعد وہیں بیت اللہ میں ہی موسم حج تک رہوں گا او رجب حج پروازیں شروع ہوں گی تو میں آپ کو جدہ ایئر پورٹ سے لینے آجاؤں گا اورہم سب مل کرحج بیت اللہ کی سعادت حاصل کر لیں گے ، چنانچہ اُنہیں یہ تجویز پسند آئی اور اس طرح فریضہ حج بیت اللہ بھی ادا ہو گیا۔ سچ ہے کہ من كان لله كان الله له جو الله كا ہوگیا، تو وہ اسے خوب کافی ہے! اس طرح سرگودھا کے کسی صاحب نے جو پہلے حج کر چکا تھا اور اسے اپنے مناسکِ حج کی صحیح معنوں میں ادائیگی کا یقین نہ تھا، دوبارہ حج کی نیت کی اور چاہا کہ میں حافظ عبد المنان نورپوری رحمۃ اللہ علیہ کی معیت میں حج کروں تاکہ میرا حج صحیح معنوں میں مبرور ہو جائے۔چنانچہ اس نے حضرت حافظ صاحب کو اپنے عزم کی اطلاع دی اور حافظ صاحب کے حج کے اَخراجات اٹھانےکی حامی بھر لی اور اُس نے خود ہی ویزہ وغیرہ لگوا کر آپ کو مطلع کر دیا ۔ آپ نے جامعہ محمدیہ کی انتظامیہ سے چھٹی کی درخواست کی تو اُنہوں نے معذوری ظاہر کی کہ آپ نے حج اسلام تو کر لیا ہے اور اس دفعہ پھر حج پر جانے سے طلبا ے حدیث کی پڑھائی کا حرج ہو گا ۔ آپ نے فرمایا: اب وہ صاحب ویزہ لگوا چکے ہیں اور اَخراجاتِ حج بھی جمع کروا چکے ہیں ، اگر آپ مجھے اِجازت دینے سے قاصر ہیں تو میری جگہ کوئی اُستاذِ حدیث رکھ لیں اور مجھے میرے عہدے سے سبکدوش کر دیں اور اس غر یب کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچائیں اور مجھے اس کے ساتھ حج کرنے دیں ۔چنانچہ انتظامیہ نے یہ تجویز قبول کر لی اور آپ کو شیخ الحدیث کے عہدے سے سبکدوش کر دیا۔ جب آپ حج کر کے مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو آپ کے صاحبزادے عبد الرحمٰن ثانی نے آپ کو اِطلاع دی کہ مدرسے کے خزانچی نے باقی مدرّسین کو پچھلے ماہ کی تنخواہ دے دی ہے اور آپ کے تدریسی ماہ کی تنخواہ بھی نہیں دی ، آپ نے جوابی خط لکھا کہ آپ خزانچی کے پاس تنخواہ لینے بھی نہ جائیں، میں آپ کی والدہ کے پاس اتنی رقم چھوڑ آیا ہوں جو اَڑھائی تین ماہ کے اخراجات کے لیے کافی ہے اور میں نے اس جامعہ میں آٹھ دس سال تک مفت کھا کر پڑھا ہے اور پھر وہیں پڑھایا بھی جس کی وہ تنخواہ دیتے رہے ہیں، لہٰذا میں حج کے بعد وہاں پہنچ کر اتنے سال مفت پڑھاؤں گا۔بیٹا! اس جامعہ محمدیہ کے ہم پر بہت حقوق اور احسانات ہیں، میں اسے چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤں گایہیں بغیر تنخواہ کے پڑھاؤں گا، الاّیہ کہ منتظمین جامعہ محمدیہ مجھے خود ہی روک دیں تو پھر کسی اور جگہ کا
Flag Counter