Maktaba Wahhabi

108 - 111
صاحب کم از کم دو سال تک تو ہم وہاں رہیں گے، خواہ دل لگے یا نہ لگے۔ لہٰذا آپ مہربانی فرمائیں اور بغیر کرایہ کے ہی ہماری کوٹھی میں تشریف لے آئیں۔ چنانچہ میں اس دور میں دو سال تک اسی کوٹھی میں حاضری دیتا رہا۔ آپ نے اس کوٹھی سے متصل ان کے پلاٹ میں باغیچہ بنا دیا اور صبح و شام اسے پانی دیتے اور وہیں مہمانوں کو وقت دیتے تھے۔ چنانچہ دو سال بعد اُنہوں نے آپ کو کوٹھی خالی کرنے کی اطلاع دی تو آپ نے اس کوٹھی کو رنگ وروغن کروایا اور خود حافظ عبدالسلام بھٹوی حفظہ اللہ کے مکان پر رہائش لے گئے۔ چنانچہ کوٹھی کا مالک اپنے کنبے سمیت رات بارہ ایک بجے کوٹھی پر آیا تو آپ نے چابی اُن کے حوالے کی اور اپنے نئے کرائے کے مکان پر چلے گئے۔ صبح ہوئی تو کوٹھی کا مالک اور اس کا کنبہ کوٹھی کی آرائش اور ساتھ والے پلاٹ میں پھولوں بھرا باغیچہ دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ چنانچہ کوٹھی کا مالک دو ماہ ٹھہر کر پھر واپس سعودی عرب جانے لگا تو چابیاں لے کر پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوگیا او راپنی کوٹھی میں رہائش رکھنے کی پیشکش کردی۔ آپ نے فرمایا:کہ اب میرا اپنا مکان بن گیا ہے لہٰذا اب میں وہاں رہائش کرنے کا ارادہ کرچکا ہوں۔ آپ کسی او رمسلمان پراحسان کردیں، وہ کہنے لگے کہ ہمیں آپ کے علاوہ کسی پر اعتماد نہیں ہے او رپھر آپ نے اپنا مکان بھی تو کسی سے قرض لےکر بنایا ہے لہٰذا آپ اپنا مکان کرایہ پر دے کر اپنا قرض اُتار لیں اور ہماری کوٹھی بغیر کرائے کے لے لیں ۔چنانچہ آپ دوبارہ اس کوٹھی میں رہائش لے آئے اور چھ سال تک اس میں رہائش رکھی ۔ چھٹے سال بعد مالکان واپس آئے تو آپ اپنے مکان میں تشریف لے گئے اور اُن کی کوٹھی ان کے حوالے کردی۔ آپ کے حسن اخلاق،ایفائے عہد او رعمدہ برتاؤ سے متاثر ہوکر وہ گھرانہ اہلحدیث ہوگیا اور اُنہوں نے اپنی بیٹی کا رشتہ آپ کے برادرِنسبتی حافظ عبدالوحید کو دے دیا ۔ میں نے یہ قصہ اس لیے تفصیل کے ساتھ لکھا ہے کہ دیگر علماء کوبھی اسی طرح کا اخلاق اور کردار اپنانا چاہیےتا کہ لوگ ان کے حسن کردا رسے متاثر ہوکر خالص اور باعمل مسلمان بن جائیں۔ آپ کی زندگی اس طرح کے اوصاف سے بھری پڑی ہے۔ آپ کے دل میں حج بیت اللہ کی شدید اُمنگ تھی۔ اللہ نے اس کا سبب یہ بنایا کہ ایک صاحبِ خیر نے حج بیت اللہ کا ارادہ فرمایا۔لیکن وہ چاہتا تھا کہ میں کسی عالم دین کے ہمراہ حج کرو ں جو ہمیں صحیح معنوں میں مناسکِ حج ادا کرائے ۔چنانچہ اللہ نے ان کی نظر انتخاب حضرت محدث نور پوری رحمۃ اللہ علیہ پر ڈال دی اور اُس نے آپ کو اپنے ساتھ حج کرنےاو راس کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کرنےکی
Flag Counter