Maktaba Wahhabi

107 - 111
واپس نہ آنے دیتے ۔چنانچہ برادرِ عزیز عبدالرحمن ثانی بن حضرت محدث نور پوری کو سکھایاگیاتھا کہ جب بھی کوئی مہمان بیٹھک میں آئے تو بغیر پوچھے گھر میں جو پھل ،مشروب یا کھاناموجود ہو حاضر کردینا ہے۔ چنانچہ برادرِ عزیز فوراً گھر جاتے اور گھر میں موجود مشروب یا پھل لے آتے۔ جب کوئی مہمان آپ کو یہ کہتا کہ حضرت میں تو اِسی مدرسہ یا اسی کالونی سے ہر چوتھے یا آٹھویں دن آتا ہوں تو آپ یہ تکلف کیوں فرماتے ہیں،تو آپ فرماتے: دیکھو یہ ناسمجھ بچہ ہے، اب یہ لے ہی آیا ہے تو آپ تناول فرما لیں ، آپ ایک دو گلاس پی لیں گے یادو چار لقمے کھالیں گے تو اس بہانے ہمیں اللہ سےاَجر مل جائے گا۔ اکرام الضیوف کی ایسی مثال آپ کو معدودے چند علما کے، کہیں نہ ملے گی ۔ایسے علما میں سرفہرست میرے اُستاذ مولانا محمد یوسف آف راجووال حفظہ اللہ بھی ہیں، ان کو اللہ نے اس نیکی کا وافر حصہ عطا فرمایا ہوا ہے۔ لوگوں کی آپ کی ذات پر اعتماد کا یہ عالم تھا کہ اُس دور میں ایک دیوبندی گھرانے نے اپنے لیے شاندار کوٹھی بنوانی شروع کی۔ جونہی وہ کوٹھی مکمل ہوئی تو ان کا سعودی عرب سے دو سال کا ویزا آگیا اور اس گھرانے کو سعودی عرب جانا پڑگیا۔ ادھر اس دور کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے حکم جاری کردیاکہ جو شخص جس کسی مکان میں بھی بیٹھا ہے وہ اس کا مالک ہے۔ اب اس گھرانے نے اس خدشے کے پیش نظر کہ کوئی ہماری کوٹھی پر قبضہ نہ کرلے، حضرت حافظ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں درخواست کی کہ آپ ہماری کوٹھی میں عارضی رہائش اختیار کرلیں اور ہمارے واپس آنے سے ایک دن قبل خالی کردیں۔آپ نے فرمایا: دیکھو بھائی !میرے پاس حافظ محمد شریف سیالکوٹی کے بیٹوں کا مکان ہے او راُنہوں نے مجھے کہا ہے کہ حافظ صاحب آپ ہمارا مکان کرایہ پر لے لیں اور تیس روپے کرایہ دیتے رہیں۔ آپ ساری عمر اس میں رہائش رکھیں تو ہم تیس روپے سے اکتیس روپے تک بھی کرایہ نہ بڑھائیں گے اور جس دن آپ نے ہمارا مکان خالی کردیا، ہم اسے ایک دن بھی اپنے پاس نہ رکھیں گے اور اسے فروخت کردیں گے۔ کرایہ معمولی ہے اور میں آرام سے رہ رہا ہوں او رکرایہ بھی ادا کررہا ہوں۔ لہٰذا آپ مہربانی فرما کر کوٹھی کسی اور شخص کو دے دیں او رمجھے یہیں گزارا کرنے دیں ۔اس کنبے کے سربراہ نے کہا : نہیں حافظ صاحب ہم آپ کے علاوہ کسی کو نہیں دیں گے اور آپ سے کرایہ بھی نہیں لیں گے۔ آپ نے فرمایا: برادر من اگر خدانخواستہ آپ کا وہاں دل نہ لگا اور آپ دو ماہ بعد واپس آجائیں تو پہلا مکان بھی ہاتھ سے نکل جائے گا اور مجھے آپ کی کوٹھی سے نکل کر کوئی او رمکان تلاش کرنا پڑے گا۔ اس نے عرض کیاکہ حافظ
Flag Counter