’زکوٰة کا فتوی‘، ’علم غیب کا فتویٰ‘اور بحیرہ و سائبہ کی تحقیق سے متعلق فتویٰ بعنوان ’الحجة الساطعة في بیان البحیرة والسائبة‘، جس میں مسائل کی مدلل اَنداز میں تحقیق کی ہے۔ دوسرے نسخے کی ترتیب و تبویب مولانا عبدالرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۵۳ھ) نے کیا ہے۔آپ کے فتاویٰ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ تفسیر، حدیث اور فقہ پر گہری نظر رکھتے تھے۔اب ضرورت اس بات کی ہے کہ انکے فتاویٰ کا مجموعہ ایڈٹ کر کے شائع کیا جائے۔ [1] ۹)پاک و ہند کے علماے اسلام کا اَوّلین متفقہ فتویٰ ازمولانا محمد حسین بٹالوی)۱۸۴ء-۱۹۲۰ء) ’’مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکار دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘ مولانا محمد حسین رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ۱۷محرم۱۲۵۶ھ مطابق ۱۰فروری ۱۸۴۱ء بٹالہ ضلع گورداسپور میں ہوئی۔آپ نے مولانا صدرالدین آزردہ، مولاناگلشن علی جونپوری، مولانا نورالحسن کاندھلوی نیز مولانا سید محمد نذیر حسین محدّث رحمۃاللہ علیہم جیسی نابغہ روزگار ہستیوں سے تعلیم حاصل کی اور فیض پایا۔۱۲۸۲ھ میں سند فراغت حاصل کی۔بعد اَزاں امرتسر، بٹالہ اور لاہور میں علوم قرآن وسنت کی خدمت کی۔ چینیانوالی مسجد لاہور میں عرصہ درازتک خطیب اور شیخ الحدیث رہے۔ [2] مولانا محمد حسین بٹالوی رحمۃ اللہ علیہ کا دور قرآن وسنت کے متبعین کے لیے مشکل دور تھا۔ آپ نے تقلید جامد کے خلاف قلم اُٹھایا اور اِعتدال کی راہ اپنائی۔ اسی مقصد کی غرض سے آپ نے انجمن اشاعت السنہ قائم کی۔ جب فتنہ قادیانیت نمودار ہوا تو انہوں نے تمام اُمور سے صرفِ نظر کرکے تمام تر توجہ اور توانائیاں اس فتنہ کے سدّ باب کے لیے وقف کر دیں۔آپ کی وفات ۱۹۲۰ء میں ہوئی۔[3] مولانا محمد حسین بٹالوی رحمۃ اللہ علیہ کا سب سے بڑا علمی کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے، مرزا غلام اَحمد کی تکفیرپر اوّلین فتویٰ بعنوان’مرزا غلام اَحمد قادیانی اور اس کے پیروکار دائرہ اِسلام سے خارج ہیں‘کبار علما سے حاصل کیااور ۱۸۹۱ء میں پہلی مرتبہ شائع کیا۔ اس متفقہ فتویٰ پر اس وقت کے دوسو جید علما کے دستخط ہیں۔ [4] |