Maktaba Wahhabi

98 - 107
یادِرفتگاں مولانا عبد الجبار سلفی حضرت مولانا معین ا لدین لکھوی رحمۃ اللہ علیہ اکل حلال، صدقِ مقال، زہدو وَرع، علم و عمل، عبادت و رِیاضت، رُشد و ہدایت، ظاہری اور باطنی اعتبار سے حسین و جمیل اور خوبصورت و خوب سیرت ’گلستانِ لکھویہ‘ کا تعارف تحصیل حاصل ہے جن کا سلسلۂ نسب محمد بن حنفیہ کے توسط سے سیدنا علی سے جاملتا ہے۔اس خاندان کے برصغیر میں اوّلین بزرگ حافظ محمد امین تھے جو بابا ڈھنگ شاہ کے عرف سے مشہور و معروف بزرگ تھے۔ مغل اعظم جہانگیر بادشاہ غازی اُن کی خدمت میں بغرضِ رُشد و ہدایت حاضر ہوئے تھے اور غالباً ہزار بیگہ اراضی ہدیۃً پیش کر گئے تھے۔ جب اُن کی باری ختم ہوئی اور وہ اللہ کو پیارے ہو گئے تو ان کی جگہ اُن کے لائق فرزندانِ گرامی قدر حافظ احمد اور اُن کے بھائی نے لے لی اور وہ بھی اپنے صالح باپ کی طرح لوگوں کو توحید وسنّت، زہد و تقویٰ اور عبادت و ریاضت اور توکل وانابت الیٰ اللہ کی تبلیغ کرنے لگے اور اپنے خاندان میں اس روحانی گلستان کی آبیاری کرنے کے لئے اپنی اولاد کی دینی بنیادوں پر تربیت کرنے لگے۔ جب اُن کی باری ختم ہوئی تو ان کی جگہ حافظ بارک اللہ لکھوی نے لے لی اور وہ اپنے دور کے بہت بڑے عالم با عمل اور فقیہ و زاہد ثابت ہوئے۔ جب وہ اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے تو ان کی جگہ ان کے لائق فرزند حافظ محمد لکھوی نے لے لی اور اُنہوں نے عربی اور فارسی نظم و نثر میں یکساں قدرت رکھنے کے باوجود پنجابی شاعری میں دین اسلام کی دعوت و تبلیغ شروع کر دی اور’تفسیر محمدی‘، ’احوالِ آخرت‘ اور ’محامدِ اسلام‘ اور’ زینت الاسلام‘ جیسی گراں قدر کتب لکھ کر پنجاب کے گھر گھر کو نورِ ہدایت سے منوّر کر دیا، حالانکہ اس سے قبل آپ سنن ابو داؤد اور مشکوٰۃ شریف کے عربی حواشی لکھ چکے تھے۔ جب وہ اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے تو اُن کی جگہ اُن کے مایہ ناز سپوت مولانا محی الدین عبد الرحمٰن لکھوی نے لے لی جو روحانیت میں اپنے اَسلاف سے بھی آگے نکل گئے اور سرزمین حجاز میں دعوت و تبلیغ اور درس و تدریس کا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے مدینہ منورہ کے بقیع غرقد میں مدفون ہو گئے۔ اُن کے بعد ان کے خاندان کی قیادت ان کے لائق فرزند مولانا محمد علی لکھوی کے ہاتھ میں آئی تو اُنہوں نے اپنے بزرگوں کے مشن کو جاری رکھا اور مدرسہ محمدیہ کو مرکز الاسلام کا نام دے کر درس و تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا اور اسی دوران اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ آپ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے مکہ معظّمہ چلے گئے اوروہاں سے مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرنے اور ہادی اُمم حضرت رسول مقبولِ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام پڑھنے کی
Flag Counter