Maktaba Wahhabi

89 - 107
S.Doradus ہم سے 150،000 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور ہمارے سورج سے 5 لاکھ گنا زیادہ روشن ہے۔ اس کی چمک کے سامنے ہمارے سورج کی چمک ایک ادنیٰ چراغ کی حیثیت بھی نہیں رکھتی۔ کچھ عرصہ قبل آسٹریلوی اور برطانوی سائنس دانوں کی ٹیم نے ایک Quasar کا انکشاف کیا ہے اور اس کا نام Pks 8000 Minus 300 رکھا ہے۔ یہ زمین سے 18 بلین نوری سال کے فاصلے پر ہے اور یہ بعید ترین اور منور ترین معروض ہے جو کائنات میں ایک سو ملین سورجوں کی روشنی بکھیر رہا ہے۔ ان چند مثالوں سے آپ اللہ تعالیٰ کی شانِ خلاقی اور کبریائی پر غور کیجئے کہ کس نفاست اور کس کمالِ قدرت و حکمت سے ان کو پابندِ نظم و ضبط کر رکھا ہے کہ ان بے شمار اجرامِ فلکی میں سے نہ تو کوئی اپنے مدار سے بال برابر سرک سکتا ہے اور نہ یہ ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں، حالانکہ حیرت انگیز رفتاروں سے رواں دواں ہیں۔ کائنات میں ہر سُو حرکت ہی حرکت ہے اور حرکت بھی بے پناہ۔ بقول علامہ اقبال رحمہ اللہ سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں ثبات اِک تغیر کو ہے زمانے میں اسی طرح کائنات اکبر (Macrocosm) یعنی ارضِ و سماوات کی دنیا اِس قدر وسیع، پُر اسرار اور پیچیدہ ہے کہ نہ تو فہم انسانی اس کا احاطہ کر سکتا ہے اور نہ موجودہ آلاتِ بینائی اس کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ یہ بے کراں فضائیں، جو بڑی سے بڑی دور بین کی زد سے باہر ہیں، اللہ تعالیٰ کی جبروت و خلاقی کی علامات ہیں۔ ہماری کہکشاں ایک ایسا مجموعہ ہے جس میں ستاروں کے علاوہ کثیر مقدار میں دُخانی مادہ بھی موجود ہے۔ اس کے اندر تقریباً ایک لاکھ ملین ستارے رواں دواں ہیں۔ اُس کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک ایک لاکھ نوری سال کا فاصلہ ہے۔ ایک ستارے سے دوسرے ستارے کھربوں میل کا فاصلہ ہے۔ اس عظیم کائنات میں ہماری کہکشاں جیسی کھربوں کہکشائیں گردش میں ہیں۔ ہر کہکشاں اپنا ایک الگ محور اور آزاد حیثیت رکھتی ہے۔ یہ اپنے مرکز کے گرد بھی گھومتی ہیں اور ساتھ ہی اپنے مقام
Flag Counter