سے دور چلی جا رہی ہیں۔ ہماری کہکشاں ان تمام ستاروں کے ساتھ جو آسمان میں نظر آرہے ہیں، 4 لاکھ 68 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال کی طرف دوڑی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ 3 اور کہکشائیں بھی برہنہ آنکھ سے دیکھی جا سکتی ہیں۔ ایک کا نام Andromedaہے اور دوسری دو Magellanic Clouds کہلاتی ہیں۔ ایندرو میڈا سب سے بڑی ہے جس میں 10 سورجوں کے مادہ سے بھی زیادہ مادہ موجود ہے۔ اس میں سینکڑوں عظیم الشان ستارے ہیں جو ہمارے اٹارش انٹارس اوربٹل گیزا سے بھی کئی گنا بڑے اور زیادہ منور ہیں۔ یہ کہکشاں ہم سے 21 لاکھ 80 ہزار نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ میگلانگ کلائڈز میں سے پہلی ہم سے یک لاکھ 70 ہزار نوری سال اور دوسری 2 لاکھ نوری سال دور ہے۔ ان دونوں میں مجموعی طور پر ایک کھرب سے بھی زائد ستارے ہیں جن میں عظیم تر ہیں۔ان کہکشاؤں میں بے انتہا منور ستارے بھی پائے جاتے ہیں۔ Mount Wilson Palomar کی رصدگاہ میں نصب کردہ دو سو انچ لمبی دور بین سے تقریباً ایک ارب کہکشائیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس وسیع و عریض کائنات میں چاروں طرف کہکشائیں ہی کہکشائیں ہیں جو کھربوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں۔ بہرحال ان کی تعداد کا صحیح علم تو اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ ازروے الفاظ قرآنی: ’’اور اللہ کے لشکروں کا علم صرف اللہ ہی کو ہے۔‘‘ پیٹرمل لکھتا ہے کہ دور افتادہ کہکشاؤں Galaxies اورجمگھٹوں (Clusters) کو دیکھنا انسان کی قوت سے باہر ہے، اس لئے کہ وہ بے انتہا دور تک پھیلی ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کائنات کی وسعتوں کو محدود نہیں رکھا بلکہ وہ بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ کائنات کی یہ وسعتیں ہمارے لئے سواے حیرت کے کچھ نہیں۔ ہمارے اعداد و شمار ان کے سامنے بیکار ہیں۔ یہ عجائباتِ ارض و سما لوگوں کے لئے لمحہ فکریہ ہیں کہ وہ خالق ارض وسما اور خود اپنے خالق کی کبریائی کا اعتراف کرکے، اس کی الٰہی ہدایات کے سامنے سرتسلیم خم کیوں نہیں کردیتے اور اللہ کی اطاعت کا دم بھر کر آخرت میں جنت کے مقام فوز کے لئے تیاری کیوں نہیں کرتے؟ |