Maktaba Wahhabi

88 - 107
لیکن کیا قرآن کا مقصد ِنزول، جو ہماری رہنمائی اور ہدایت کے لئے حتمی اور یقینی سر چشمہ ہے، بغیر سمجھ بوجھ کے محض اس کی تلاوت سے حاصل ہو سکتاہے یا بغیر فہم و ادراک کے اسے رَٹ لینے سے وہ ہدایت اور رہنمائی نصیب ہو سکتی ہے؟ لیکن اتنا بڑا سورج بھی ربّ العالمین کی صناعی میں صرف ایک چراغ کی حیثیت رکھتا ہے۔ چنانچہ سورۃ الفرقان میں اسے چراغ (سراج) ہی کا نام دیا گیا ہے۔ اس وسیع و عریض کائنات میں دیو پیکر یعنی Giants and Super Giants بھی موجود ہیں، مثلاً کینوپس Canopus نامی ستارہ سورج سے 200 گنا بڑا اور 1500 گنا زیادہ منور ہے۔ اس کا قطر 27 کروڑ 68 لاکھ میل ہے اور زمین سے اس کا فاصلہ 93 نوری سال ہے۔ نوٹ کیجئے کہ روشنی کی رفتار 186،000 میل فی سیکنڈ ہے لہٰذا ایک سال میں روشنی 58 کھرب 65 ارب 69 کروڑ 60 لاکھ میل کا سفر طے کرتی ہے۔ اس فاصلہ کو نوری سال کہتے ہیں، جو وسعتِ کائنات کی پیمائش کے لئے اکائی ہے۔ Antares سورج سے 430 گنا بڑا اور 500 گنا زیادہ منور ستارہ ہے۔ اس کا قطر 59 کروڑ 52 لاکھ کلو میڑ ہے اور یہ ہم سے 330 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ Betalgeuse سورج سے 500 گنا بڑا اور 17000 گنا زیادہ منور ستارہ ہے۔ اس کا قطر 69 کروڑ 20 لاکھ کلومیٹر ہے، یہ زمین سے 270 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ اسے آسمان میں نظر آنے والے ستاروں کا شہنشاہ مانا گیا ہے۔ اس کے شعلے 5 کروڑ میل تک بلند ہوتے ہیں۔ سفائی سورج سے ایک ہزار گنا بڑا ہے اور اس کا قطر 86 کروڑ 50 لاکھ میل ہے۔ Aurige Constellation میں ایک ستارہ آری گائی ہے۔ یہ سورج سے 2000 گنا بڑا ہے۔ اس کا قطر ایک ارب 73 کروڑ میل ہے۔ اس سے اُٹھنے والے شعلوں کا اندازہ کرنا ممکن نہیں، کیونکہ بے انتہا دور ہونے کی وجہ سے اس کی مکمل تحقیقات اور تخمینے ابھی تک حاصل نہیں ہو سکے۔ اگر آری گائی کو سورج کے مدار میں رکھ دیا جائے تو یورینس سیاہ اس کے محیط کے اندر آجائے گا اور نظامِ شمسی کی آخری حدود تک شعلے ہی شعلے ہوں گے۔ یہ سب ستارے آگ کے کرّے ہیں۔ ججون کے شعلے کروڑوں میل بلند ہوتے ہیں۔ ان کی مہیب اور ہیبت ناک شکل اللہ تعالیٰ کی قوتِ جلالی کا ادنیٰ مظاہرہ پیش کرتی ہے۔
Flag Counter