Maktaba Wahhabi

87 - 107
الله كی تخلیق کائنات: اللہ اکبر ! ہمارا سورج زمین سے 9 کروڑ 30 لاکھ میل کے فاصلے پر نصب کردہ ایک عظیم پاور ہاؤس ہے۔ اس کا اپنا ایک نظام ہے جسے نظامِ شمسی کہتے ہیں۔ اللہ نے نظامِ شمسی میں سورج کو صدر کی حیثیت دے رکھی ہے۔ اس کا قطر 14 ملین کلومیٹر ہے جبکہ زمین کا قطر صرف 12740 کلومیٹر ہے۔ اس کا مواد زمین سے 330،000 گنا زیادہ ہے۔ اگر سورج کو ایک خول تصور کیا جائے تو اس کے اندر 14/لاکھ زمینیں سما سکتی ہیں۔ اس کی عمر کا صحیح اندازہ تو صرف اللہ کو ہے تاہم سائنس دانوں کے تخمینے کے مطابق اس کا عرصۂ حیات 10،000 ملین سال ہے۔ اس کی موجودہ عمر 4600 ملین سال ہے، یعنی سورج اس وقت اپنے جوبن پر ہے۔ اس طویل المیعاد کارگزاری کے دوران نہ اس کی تمازت میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے، نہ اس کی رفتار میں اور نہ ہی یہ اپنے مدار سے ذرا بھی سرکا ہے۔ ذرا غور فرمائیے! اگر ایک ملین سال کے عرصہ میں اس کی رفتار میں ایک سیکنڈ کی کمی بیشی بھی واقع ہو جاتی تو اب تک 4600 سیکنڈ کا فرق واقع ہو جاتا۔ اندازہ لگائیے کہ خدائے ذو الجلال کی صناعی کس قدر کامل ہے، اس کی منصوبہ بندی کتنی بے عیب ہے، اس کا علم کتنا ہمہ گیر و لا محدود ہے اور اس کی تخلیق میں اور پیش بینی میں کس درجے کی حتمیت Precision ہے۔ اب سورۂ یاسین کی آیت نمبر 38 ذہن میں لائیے جہاں ارشاد باری ہے: ﴿وَ الشَّمْسُ تَجْرِيْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا1 ذٰلِكَ تَقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِ۰۰۳۸﴾ ’’اور سورج اپنے مقرر کردہ راستے پر چل رہا ہے، یہ خدائے غالب و دانا کی منصوبہ بندی ہے۔‘‘ اب آپ خود ہی فیصلہ کیجیے! کیا مذکورہ بالا حقائق تک رسائی ہم بغیر علم و تحقیق کے حاصل کر سکتے تھے؟ کیا خداوند قدوس کی اس عظیم صناعی کو بھانپ سکتے تھے؟ اسی لئے علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ نے فرمایا: گر تو می خواہی مسلمان زیستن نیست ممکن جز بہ قرآن زیستن
Flag Counter