Maktaba Wahhabi

86 - 107
ہو گا، کیونکہ انسانی عقل جسم انسانی کے میکانکی نظام کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ سائنس نے ہماری عقل و دانش اور علم کو بڑھانے میں بہت کچھ کیا ہے لیکن کیا کوئی سائنس دان یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ اس نے انسان کی ابتدا یا اصل انواع کا کھوج لگا لیا ہے؟ ہرگز نہیں! مختصر سی یہ چند حیرت انگیز باتیں انسانی جسم کے بارے میں ہیں۔ ساتھ ہی یہ بات بھی بڑی دلچسپ ہے کہ انسان کی نفسیاتی کیفیت کا اس کے جسمانی نظام پر بھی انتہائی حیران کن اثر مرتب ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اچانک کسی وجہ سے اگر کسی پر خوف طاری ہو جائے تو گردوں کے سرے پر موجود دو غدودوں سے ’ایڈرے نیلن‘ نام کا ایک رَس کثرت اور تیزی سے پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ رَس خون میں شامل ہو کر پورے جسم میں پھیل جاتا ہے اور جسم کو اس کے مناسب مقابلے کے لئے تیار کرتا ہے۔ اس کے ساتھ جسم کے بعض وہ افعال جن کی ضرورت نہیں، خود بخود معطل ہو جاتے ہیں اور ان کی طرف جانے والا خون بھی اعضاے رئیسہ کی جانب رواں ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں نظامِ انہضام بھی موقوف ہو جاتا ہے اور جلد کی جانب خون پہنچانے والی رگیں بھی بند ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے جلد پیلی پڑ جاتی ہے۔ اسی جوش کی وجہ سے جگر سے شکر کے ذخیرے حرکت میں آکر خون کو زیادہ توانا بنا دیتے ہیں۔ سانس اور نبض تیز ہو جاتی ہے، خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور خون میں جمنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے تاکہ چوٹ لگنے کی صورت میں خون زیادہ ضائع نہ ہو اور یہ ساری تبدیلیاں چند لمحات میں واقع ہو جاتی ہیں جبکہ خوف دور ہو جانے کی صورت میں جسم دوبارہ اپنے معمول کی حالت میں واپس آکر اپنے کام شروع کر دیتا ہے۔ یہ سب مثالیں زندگی میں نظامِ قدرت کی کرشمہ کاریوں کی ہلکی سی جھلکیاں ہیں۔ اگر ہم صرف اسی مکمل نظام پر غور کریں تو اللہ تعالیٰ کی بے پایاں عظمت و شان نظر آتی ہے اور اس نظام کی باریکی اور پختگی کا قدرے اندازہ ہوتا ہے۔ خود انسان کا اپنا جسم اور اس کے اندر کی مشین ہی خداے علیم و خبیر کی قدرت، حکمت اور خلاقی کی روشن دلیل ہے۔ ہم جتنا اپنے جسم کے خلیات اور جینیات کے ضمن میں ان معلومات اور دریافتوں پر غور و فکر کرتے ہیں اتنا ہی ہمیں اپنے خالق کی بے پایاں قدرت کا یقین مستحکم حاصل ہوتا ہے اور اسی سے ہم اللہ کو پہچان سکتے ہیں اور اُس کی ہستی پر صحیح ایمان لا سکتے ہیں۔
Flag Counter