Maktaba Wahhabi

85 - 107
صفحات میں سمائیں۔ DNA جس کو دیکھنے کے لئے ایک چھوٹی خرد بین کام نہیں کر سکتی، اس میں معلومات و ہدایات کا اتنا عظیم ذخیرہ محفوظ کر دینا اللہ تعالیٰ کی قدرتِ کاملہ کا وہ عظیم کرشمہ ہے جس کے علم کے بعد اسکی نقل میں آج سائنسدان ماچس کے برابر ایسا بلوریں کمپیوٹر تیار کرنے کی کوشش میں لگ گئے ہیں جس میں کروڑوں کتابوں کا مضمون ذخیرہ کیا جا سکے۔ جسم انسانی کے جملہ عجائبات کا بیان تو ناممکن ہے، چند حیران کن حقائق درج ذیل ہیں: آپ کو پڑھ کر تعجب ہو گا کہ انسانی دماغ میں 25 ارب سے زیادہ نیورون ہوتے ہیں۔ یہ اپنا کام ہمہ وقت کرتے ہیں حتیٰ کہ نیند کے دوران بھی اُن کا کام اس طرح جاری رہتا ہے۔ ساری دنیا کا ٹیلیفون نظام بھی اس کے برابر کام نہیں کر سکتا۔ ذرا آگے بڑھئی اور قلب کو دیکھئے جو خود تو چھوٹا سا ہوتا ہے یعنی اندازاً نصف پونڈ کے برابر لیکن اس میں دو پمپ ہوتے ہیں۔ ایک پھیپھڑوں کو خون کی ترسیل کے لئے تاکہ وہاں سے آکسیجن جذب کر سکے۔ دوسرا اس صاف شدہ خون کو سارے بدن میں دوڑانے کے لئے۔ ایک آدمی کی اوسط زندگی میں دل ۳ لاکھ ٹن خون پمپ کرتا ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ یہ اپنی بجلی بھی خود ہی پیدا کرتا ہے۔ ایک آدمی ستر سال زندہ رہے تو دل ۴ کھرب دفعہ دھڑکتا ہے۔ اسی طرح ایک آدمی کی اوسط زندگی میں پھیپھڑے کئی کروڑ مرتبہ پھولتے اور سکڑتے ہیں۔ انسان کی بنائی ہوئی کوئی مشین نہ ایسی مشقت برداشت کر سکتی ہے اور نہ ہی بغیر مرمت اتنے لمبے عرصے تک اپنا کام جاری رکھ سکتی ہے۔ علیٰ ہذا القیاس، انسانی آنکھ میں ایک کھرب سے زیادہ روشنی قبول کرنے والے ریشے ہوتے ہیں۔ یہ تعداد ان ستاروں کے برابر ہے جو ’ملکی وے‘ نامی کہکشاں میں بتائے جاتے ہیں۔ انسانی بدن میں خون کی شریانوں کو اگر ناپا جائے تو ان کی لمبائی ساٹھ ہزار سے ایک لاکھ میل لمبی ریلوے لائن کے برابر نکلے گی۔ انسانی جسم ۳۰ کروڑ کیمیاوی اجزا پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کی مثال یوں دی جاتی ہے کہ اگر آپ ان اعداد و شمار پر مشتمل اجزا کو لفظوں میں لکھنا چاہیں تو اس سے دس ہزار ضخیم کتابوں کی ایک لائبریری بن جائے گی اور اگر اس کی تفصیل لکھنا چاہیں تو یہ بہت مشکل کام
Flag Counter