Maktaba Wahhabi

79 - 107
کرلی، آپ نے بیعت کے لئے جو شرطیں لگائیں، ان میں سے ایک یہ تھی کہ ہم اپنے امیر کی بات سنیں گے اور اطاعت کریں گے، خوشی کی حالت میں بھی اور ناخوشی کی حالت میں بھی، تنگی میں بھی اور آسانی میں بھی، اور اس حالت میں بھی کہ ہم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے اور یہ کہ ہم والیانِ اُمور سے جھگڑانہیں کریں گے یہاں تک کہ تم ان میں ایسا کھلا کفر دیکھ لو جس کے کفر ہونے پر تمہارے پاس اللہ (کی کتاب) کی طرف سے کھلی دلیل ہو۔‘‘[1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انفرادی حقوق تلفی (مثلاً باوجود اہلیت عہدہ نہ ملنے ) کی بنیاد پر اطاعت امیر سے نکلنا جائز نہیں البتہ نظم اجتماعی میں واضح رخنہ اندازی کی صورت میں ایسا کرنا جائز ہے۔ چنانچہ اس قبیل کی دیگر احادیث کو یہ معنی پہنانا کہ دین سے منحرف اور سرمایہ داری کی ایجنٹ ریاست کے ساتھ بھی التزامِ جماعت تقاضائے شریعت ہے، درحقیقت نصوص میں تضاد پیدا کرنا ہے ۔ 2. اُصولِ حدیث کے مسلمہ اُصول ’’احادیث ایک دوسرے کی تشریح کرتی ہیں۔‘‘ کی رو سے ایسی تمام احادیث جن میں اطاعت ِامیر کے لئے اطاعتِ شارع کی شرط لگائی گئی ہے، ان تمام احادیث کی تشریح کرتی ہیں جن میں بظاہر اس قید کا ذکر موجود نہیں۔ چنانچہ امام قرطبی سورة بقرة آیت124 کے تحت فرماتے ہیں: ’’امام وہ ہوتا ہے جس کا دامن گناہِ کبیرہ سے داغدار نہ ہو، احسان کی صفت سے متصف ہوتا ہے اور اس میں حکومت کی ذمہ داریوں کو بجا لانے کی صلاحیت بھی ہو۔ ان خوبیوں والے امام کے متعلق ہی نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اُن سے مت جھگڑو لیکن جو فاسق و فاجر ہوں وہ امامت کے حقدار ہیں ہی نہیں۔ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کو جن آخری باتوں کی وصیت فرمائی، ان میں سے ایک یہ بھی تھی : (( ولو استعمل علیکم عبد یقودکم بکتاب الله فاسمعوا له وأطیعوا)) [2]’’اگر تم پر ایک غلام بھی امیر بنا دیا گیا ہوجو تمہاری امارت اللہ کی کتاب کے مطابق کررہا ہو تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو۔‘‘ 3. علماے کرام کے اقوال و افعال میں تطبیق دینے کی صورت یہ ہے کہ اُصولاً خلافِ خروج اقوال کو امارةِ عادلہ اور جابرہ کے خلاف خروج پر محمول کیا جائے۔ 4. اگر علماے کرام کے خلافِ خروج اقوال کو امارت ضالہ پر بھی محمول کیا جائے تو اس کی وجہ فساد برپا ہونے کا اندیشہ ہے، نہ کہ خروج کا اُصولاً ہر حال میں ناجائز ہونا ۔ امارتِ ضالہ کے خلاف خروج کے ان اقوال کا پس منظر یہ ہے کہ گو ان میں گوں نہ گوں برائیاں پائی جاتی ہیں البتہ ان امارتوں کے
Flag Counter