ذریعے اسلامی ریاستی (بشمول تعلیمی، عدالتی، معاشرتی، ادارتی، تعزیری، تبلیغی، جہادی وغیرہم) نظم بہر حال محفوظ اور قائم و دائم ہوتا ہے اور ریاستی نظام بحیثیت ِمجموعی مسلمانوں کو اپنی زندگیاں شارع کی رضا کے مطابق گزارنے سے نہیں روکتا بلکہ اس میں ممد و مددگار ہوتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ایسی حکومتوں کو بھی بصورتِ عدم دستیابی قوت برداشت کرلیا جائے کہ بصورتِ دیگر خیر کم اور شر زیادہ پھیلنے کا اندیشہ ہے ۔ 5. البتہ ان اقوالِ فقہا کا تعلق غیر اسلامی ریاستوں کے ساتھ جوڑنا یا تو علمی خیانت ہے اور یا پھر نا سمجھی! 2) اقوال فقہا کاسیاسی پہلو حصہ اوّل میں بیان کردہ اُصولی مباحث سے واضح ہوتا ہے کہ 1. عدم خروج کے جو اقوال کتبِ فقہ میں موجود ہیں وہ فاسق حکمران کی موجودگی میں ہی صحیح مگر اسلامی ریاست (نہ کہ محض حکومت) کی موجودگی کو بہرحال فرض (Pre-suppose) کرتے ہیں۔ 2. لہٰذا علماے متقدمین نے خروج کے خلاف جو فتوے دئیے تھے،اُنہیں موجودہ صورتِ حال پر منطبق کرنا درست نہیں کیونکہ یہاں تو سرے سے وہ اسلامی ریاست ہی مفقودہے جس کے خلاف خروج پر وہ فتوے دئیے گئے تھے، یعنی جس اسلامی ریاست کے اندر ’ فساد کے اندیشے‘ کی وجہ سے یہ فتوے دئیے گئے، وہ ریاست ہی جب سرے سے مفقود ہے تو ان فتووں کی آڑ میں موجودہ ریاستوں کو تحفظ دینے کا کیا مطلب؟ فقہ اسلامی کے اہم رجحانات پہلی اور دوسری صدی ہجری میں مرتب ہوئے جب بنواُمیہ اور عباسی خلافتیں قائم تھیں ، آج کے دور میں تو مسلمان آبادیوں اور حکمرانوں سب پر طاغوت کا غلبہ ہے لہٰذا ان حالات میں بجائے انقلابی جدوجہد کی ضرورت کا دفاع کرنے کے اُنہیں غلط طور پر اِن اُصولوں پر منطبق کرنے کی کوشش کرنا جو فقہاے کرام نے ’خلافت ِاسلامیہ‘ کے تناظر میں مرتب کئے تھے، قیاس مع الفارق ہے۔ پس فقہاے کرام کے اقوال منکرین خروج کے حق میں دلیل بننے سے قاصر ہیں، اگر وہ واقعی اپنے حق میں کوئی دلیل پیش کرنا چاہتے ہیں تو فقہائے کرام کے ایسے اقوال پیش کریں جن کے مطابق ’ غیر اسلامی ریاست کے خلاف ہر حال میں جہاد (خروج) کرنا ناجائز قرار دیا گیا ہو۔‘ اگر ایسا کوئی قول ہے تو براے مہربانی پیش کیا جانا چاہئے کیونکہ موجودہ ریاستوں کے تناظر میں خلاف خروج اقوال پیش کرنا ظلم (وضع الشيء في غیر محله) کا مصداق ہے کہ یہ تمام اقوال تو ’اسلامی ریاست‘ نہ کہ ’غیر اسلامی ریاست ‘ کے پس منظر میں نقل ہوئے ہیں۔ پس موجودہ حکومتوں کے خلاف انقلابی جدوجہد کو خروج کہنا ایک کم تر اور نسبتاً کمزور دلیل سے اس کا جواز فراہم کرنا ہے کیونکہ اس |