Maktaba Wahhabi

75 - 107
6) ﴿ اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ ﴾ [1]’’اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور ان کی جو تم میں سے صاحب ِامر ہوں۔‘‘ اولی الامر سے قبل ’اطیعوا ‘کا لفظ نہ آنے سے معلوم ہوا کہ اطاعت ِامیر مستقل بالذات نہیں بلکہ درحقیقت اطاعتِ شارع سے مشروع ہے، اگر وہ اس کے خلاف ورزی کرے تو اس کی اطاعت ضروری نہیں۔ 6) حدیث شریف میں اُصول بیان ہوا : (( لا طاعة لمخلوق في معصیة الله)) [2] یعنی ’’اللہ کی نافرمانی کے معاملے میں کسی مخلوق کی اطاعت معتبر نہیں۔‘‘ نیز فرمایا (( لا طاعة لمن لم یطع الله)) [3] یعنی جو اللہ کی اطاعت نہیں کرتا اس کی کوئی اطاعت نہیں ۔ اسی بات کو قرآن میں یوں بیان کیا گیا : ﴿وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ ﴾[4] ’’اس کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہش نفس کی پیروی کرتا ہے۔‘‘ نیز ﴿ وَ لَا تُطِيْعُوْۤا اَمْرَ الْمُسْرِفِيْنَۙ۰۰۱۵۱ الَّذِيْنَ يُفْسِدُوْنَ فِي الْاَرْضِ وَ لَا يُصْلِحُوْنَ۰۰۱۵۲﴾[5] ’’حد سے گزرنے والوں کے حکم کی پیروی مت کرو۔ یہ وہ ہیں جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے ۔ ‘‘ ان نصوص سے معلوم ہوا کہ امیر کی اطاعت اطاعتِ شارع سے مشروط ہے، فسق و فجور اور نظام باطل برپا کرنے والوں کی اطاعت جائز نہیں، نیز مسلمانوں پر عدل و قسط پر قائم رہنا لازم ہے۔ 7) ایک حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا : (( ستکون أمراء فتعرفون وتنکرون فمن عرف برئ ومن أنکر سلم ولکن رضي و تابع قالوا: أفلا نقاتلهم قال :لا ما صلّوا )) [6]’’ عنقریب ایسے حکمران ہوں گے جنہیں تم پہچانتے ہو گے اور ان کا انکار کرو گے، پس جس کسی نے ان (کی حقیقت) کو پہچان لیا وہ بری ہوگا، جس کسی نے برملا انکا انکار کیا وہ تو سلامتی کے راستے پر ہوگا سوائے اس کے جو اُن پر راضی ہوگیا اور ان کی اطاعت کرنے لگا (یعنی نہ وہ بری ہے اور نہ سلامتی کے راستے پر)۔ صحابہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیاایسے اُمرا کے خلاف ہمیں قتال نہیں کرلینا چاہئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک وہ نماز ادا کرتے رہیں ،ایسا مت کرنا ۔‘‘ اس حدیث سے پتہ چلا کہ فاسق حکمرانوں کی اطاعت کی کم از کم شرط یہ ہے کہ وہ نظامِ صلوة قائم رکھیں (یعنی خود بھی ادا کریں، اس کی ادائیگی کا اہتمام کریں نیز رعایا کو بھی اس کا حکم دیں)۔ اس حدیث میں لفظ
Flag Counter