حکم اور برائی سے ممانعت ہے اور نہ ہی ظالموں کے سامنے حق کہنا، بلکہ یہ رشد وہدایت اور حکمتوں پر مبنی ایجابی اطاعت ہے جو باطل کے سامنے نہ تو ذلت و رسوائی اور حقارت پر مبنی ہے اور نہ ہی ظالموں کے اثر و رسوخ سے خوف کھانے والی۔ چنانچہ ظالم حکمرانوں کے سامنے حق بات کہنے کے نمونے ہمارے سلف صالحین کی زندگیوں میں بے شمار ملتے ہیں۔‘‘ چنانچہ ائمۂ اسلاف کے ایسے تمام واقعات جن میں ملوک کے خلاف خروج سے ہاتھ روکنے کو کہا گیا، ان کا تعلق اسی قبیل سے ہے، اور عقل کا تقاضا بھی ایسا طرزِ عمل اختیار کرنا ہی ہے۔ یعنی جب نظامِ اطاعت بحیثیت ِمجموعی اسلامی بنیاد پر قائم ہو، اسلامی علوم (قرآن وحدیث اور فقہ وعقیدہ) کی بالادستی قائم ہو، ریاستی ادارے معاشرے میں اسلامی احکامات کے مطابق کام کررہے ہوں، عدالتیں فقہ اسلامی کی بنیاد پر فیصلے کررہی ہوں وغیرہ تو ایسے حالات میں قرین قیاس بات یہی ہے کہ خروج سے احتراز برتا جائے کیونکہ اس طریقے سے ایک بڑے خیر (یعنی نظم اطاعت اسلامی) کے بکھر جانے کا اندیشہ ہے لہٰذا خروج کی حکمتِ عملی سے اغماض کرتے ہوئے کم تر شر کو قبول کیا جانا چاہئے ۔ 3. مسئلہ خروج میں اختلاف اس مرحلے پر ہوتا ہے جب امارتِ ضالہ کے خلاف خروج درپیش ہو۔ اس میں شک نہیں کہ علماے اہل سنت کی ایک بڑی تعداد کے خیا ل میں ایسے حاکم کے خلاف بھی خروج نہیں کرنا چاہئے جس کی وجہ ان کے نزدیک مسلمانوں میں دنگا و فساد ، کفار کے مقابلے میں مسلمانوں کی شان و شوکت کم ہوجانے کا خوف نیز بہت سے مصالح دینیہ کا فوت ہوجانے کا خطرہ ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ خروج کے خلاف ان علما کے فتوے کی وجہ یہ نہیں کہ ان کے نزدیک خروج سرے سے شرعاًجائز ہے ہی نہیں، بلکہ اس رویے کی وجہ درج بالا حکمتیں ہیں۔ 4. جس طرح علما کی ایک بڑی تعداد بوجہ فروغِ فساد امارتِ ضالہ کے خلاف خروج کرنے کی مخالف رہی ہے بالکل اسی طرح کئی جید علماے کرام جن کے سرخیل امام ابوحنیفہ ہیں ان کے خیا ل میں خروج جائز ہے کیوں کہ مسلمانوں پر شریعت ِاسلامی قائم کرنا اور فاسق امام کی جگہ امام عادل کے قیام کی جدوجہد ضروری ہے۔ اس مقدمے کے دلائل درج ذیل ہیں: 1) قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا گیا: ﴿ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ ﴾[1] یعنی’’طاغوت سے الگ ہو جاؤ ۔‘‘ علمائے تفسیر [2]نے صراحت کی ہے کہ طاغوت سے مراد اللہ کے دین کے مقابلے میں اطاعت کرانے والا بھی ہے۔ سرمایہ دارانہ ریاست چونکہ طاغوت ہے لہٰذا یہ الجماعۃ کا مصداق کیسے ہوسکتی ہے جبکہ |