Maktaba Wahhabi

104 - 107
ہوئی لیکن آپ نے بڑی بے باکی سے ٹھکرا دی۔ اس طرح کہ سابق صدر پرویز مشرف نے اپنی ایجنسیوں کو حضرت مولانا کے پیچھے لگا دیا کہ یہ تین دفعہ رکن قومی اسمبلی اور ایک دفعہ مجلس شوریٰ کے رکن رہے ہیں اور لازمی بات یہ ہے کہ اُنہوں نے بھی مولوی ڈیزل جیسے مولویوں کی طرح کرپشن کی ہو گی۔ لہٰذا ان کے ریکارڈ کی چھان بین کی جائے اور انکے گھپلے پکڑے جائیں۔ جب تمام ایجنسیوں نے چھان بین کی تو اُنہوں نے صدر پرویز مشرف کو مطلع کیا کہ اس شخص نے ایک دھیلے کا بھی گھپلا نہیں کیا تو وہ غصے میں آگیا اور اس نے ایجنسیوں کے انچارج صاحبان کو سخت سُست کہہ کر چوتھی ایجنسی کی ڈیوٹی لگائی کہ وہ ان کو دیئے گئے فنڈز کی چھان بین کرے، لازماً کچھ نہ کچھ اس کے ذمہ نکلے گا کیونکہ یہ کوئی فرشتہ تو نہیں ہے لیکن چار ماہ بعد اُس نے بھی یہ رپورٹ دی کہ ہمارے سامنے ان کا کوئی غبن یا گھپلا نہیں آیا۔ جب مشرف نے علماء و مشائخ کانفرنس بلائی اور حضرت لکھوی کو بھی خصوصی دعوت نامہ بھجوا دیا جب آپ ایوانِ صدر میں تشریف لے گئے تو اُس نے بھری کانفرنس میں اپنی کرسی سے اُٹھ کر آپ کو سلیوٹ کیا اور کہا: حضرت مولانا! میں آپ کی عظمت اور دیانت داری کو سلیوٹ کرتا ہوں، میری درخواست یہ ہے کہ آپ حکومت میں شامل ہو کر ہماری معاونت کریں، ہمیں آپ جیسے لوگوں کی شدید ضرورت ہے۔ آپ نے بھری کانفرنس میں جواب دیا: جناب صدر آپ پاکستان میں اسلام دشمن قوتوں کے ایجنٹ ہیں، اس لئے ہم آپ کے ساتھ نہیں چل سکتے اور یہ کہہ کر باہر تشریف لے آئے اور صدرِ پاکستان اپنا سا منہ لیکر اپنی کرسی پر بیٹھ گئے اور دیگر مشائخ سے اپنے حق میں قصیدے اور نعرے سننے لگے۔ جنر ل مشرف نے دوسری مرتبہ صدارت پر براجمان ہونے کے بعدضلع اوکاڑا کے سیاست دانوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے چوہدری شجاعت حسین کے ساتھ ایک برگیڈیئر غالباً سعید مہدی کو ساتھ بھیج دیا۔ اُنہوں نے ضلع بھر کے سیاست دانوں کو اکٹھا کر کے مولانا سے درخواست کی کہ آپ ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں تاکہ ہم مل کر قوم و ملت کی خدمت کریں۔ آپ نے اُن کی یہ بات سن کر فرمایا: اچھا آپ نے ہمیں اس لئے بلایا ہے کہ ہم ان لوگوں کی طرح تمہاری جماعت میں شامل ہو کر کرپشن کی غلاظت سے آلودہ ہو جائیں۔ یہ صاحب جو اس وقت آپ کے سامنے موجود ہیں، یہ ہمارے علاقے کے بدنام قسم کے زانی اور شرابی پیر ہیں۔ اور یہ صاحب ہمارے اس ضلع کے بڑے رسّہ گیر اور سفاک ایم این اے ہیں اور یہ صاحب پرلے درجہ کے کرپٹ انسان ہیں۔آپ نے ہمیں ان کے ساتھ شامل ہونے کے لئے بلایا ہے۔ ہمارا صاف جواب ہے ہم آپ کے ساتھ شامل ہونے کی بجائے اکیلے ہی بھلے۔ یہ سن کر برگیڈیئر مہدی صاحب گویا ہوئے کہ بڑے میاں! آپ بڑے ہیں ، اس لئے آپ کہہ سکتے ہیں کیونکہ آپ بڑے ہیں۔ ٹھیک ہے آپ ہم میں شامل نہیں ہونا چاہتے تو ہم آپ کو مجبور نہیں کرتے۔ جب آپ برگیڈیئر صاحب کے سامنے یہ باتیں کہہ رہے تھے تو ساتھ ہی ساتھ ان سیاست دانوں کی طرف اپنی لاٹھی سے اشارہ بھی کرتے جا رہے تھے۔ اللہ اللہ! ایسا ر
Flag Counter