Maktaba Wahhabi

102 - 107
کی سفارش لے کر آنے والے کو مشتہر کردہ پوسٹ پر تعینات کر دیا اور کہا کہ حضرت مولانا جیسے لوگ ہمیشہ کے لئے قابل عزت ہیں، خواہ وہ الیکشن میں جیت جائیں یا ہار جائیں۔ ان کو اللہ کے دین کی وجہ سے جو عزت حاصل ہے وہ جیتنے یا ہارنے سے بڑھتی اور گھٹتی نہیں ہے۔ دوسروں کا کیا ہے آج جیتے تو ہیرو، اگلے الیکشن میں ہارے تو زیرو!! سیاست کے ایوانوں میں حضرت مولانا معین الدین لکھوی، نواب زادہ نصر اللہ خاں اور حافظ عبد القادر روپڑی رحمۃاللہ علیہم کی طرح اپنی ذات میں ایک فرد نہیں بلکہ انجمن اور جماعت تھے۔ ان کی پہچان جماعتوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کی وجہ سے جماعتوں کی پہچان تھی۔ ایک صاحب نے مینارِ پاکستان پر ایک ملک گیر اہل حدیث کانفرنس کا ڈرامہ رچا کر میاں نواز شریف کے سامنے مطالبہ رکھ دیا کہ اِس دفعہ حلقہ چونیاں ضلع قصور کی نشست کا ٹکٹ مولانا معین الدین لکھوی کی بجائے ہمارے اُمیدوار کو دیا جائے تو میاں نواز شریف نے اُس کے مطالبے کو ٹھکرا کر جواب دیا کہ تم اُس شخصیت کے مقابلے میں ٹکٹ کا مطالبہ کر رہے ہو جس نے اپنے ما تحت پینل کا انتخاب بھی میری بجائے خود ہی کرنا ہے اور وہ ہماری سیاسی پیدائش سے پہلے سے سیاست کر رہے ہیں اور وہ اپنے علاقے کے بڑے بزرگ سیاست دان اور عالم دین ہیں اور اپنی دانش وشرافت کی وجہ سے کئی مرتبہ وہاں سے جیت چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو گوں ناگوں خوبیوں سے متصف کر رکھا تھا۔ ایک تو آپ نہایت وجیہ اور حسین و شکیل اور خوش خوراک وخوش پوشاک تھے اور دوسری طرف حد درجہ غم گسار اور ہمدرد اور عبادت گزار تھے اور شاید آپ کی عبادت گزاری ہی آپ کی وجاہت اور دلیری اور حق گوئی کا باعث ہو۔ آپ حق بات کو بلا خوف لومۃ لائم کہہ دیتے تھے اور اس بات کی ذرّہ برابر پروا نہ کرتے کہ میرے سامنے حاکم وقت کھڑا ہے یا اس کا کوئی فوجی جرنیل! سانحۂ کارگل کی سنگینی کے پیش نظر میاں نواز شریف سابق وزیر اعظم پاکستان نے اراکین قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا اور اُنہیں اس کے خطرات سے آگاہ کیا تو بڑے بڑے جاگیر دار اور صنعت کار اراکین گھبرا اُٹھےاور اس جنگ کو ختم کرانے کے مشورے دینے لگے تو حضرت مولانا لکھویؒ کھڑے ہوئے اور قرآنِ حکیم کی یہ آیت پڑھی: ﴿يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِيْتُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَۚ۰۰۱۵ وَ مَنْ يُّوَلِّهِمْ يَوْمَىِٕذٍ دُبُرَهٗۤ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوْ مُتَحَيِّزًا اِلٰى فِئَةٍ فَقَدْ بَآءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ مَاْوٰىهُ جَهَنَّمُ1 وَ بِئْسَ الْمَصِيْرُ۰۰۱۶﴾ (الانفال: 16) ’’اے ایمان والو! جب تم کافروں سے بر سرپیکار ہو جاؤ تو پیٹھیں نہ پھیرو اور جو کوئی اس دن پیٹھ پھیرے سوائے اس نیت کے کہ وہ لڑائی کے لئے کوئی چال اختیار کرنے والا ہو یا لڑنے کے
Flag Counter