Maktaba Wahhabi

92 - 95
یاد رفتگاں پروفیسر ڈاکٹر مزمل احسن شیخ حافظ نذر احمد؛ قرآنِ کریم کا ایک اَن تھک خادم حافظ نذر احمد رحمہ اللہ اگست 1919ء میں جب پہلی جنگِ عظیم کے شعلے بجھ چکے تھے،الحاج ضمیر احمد شیخ کے ہاں،نگینہ ضلع بجنور ،یوپی بھارت میں پیدا ہوئے۔ علاقہ کے معروف اور جید حافظ اور اپنے حقیقی ماموں نیاز احمد سے حفظِ قرآن اور برصغیر کے چوٹی کے پانچ قراء میں سے قاری محمد سلیمان سے تجوید پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ 1935ء میں لاہور میں نقل مکانی ہوئی اور اس طرح یہ نگینہ لاہور میں فٹ ہوگیا۔ پنجاب یونیورسٹی سے فاضل اُردو اور فاضل فارسی کےعلاوہ انگریزی میں گریجویشن کی۔ آقا بیدار بخت اور جناب شادان بلگرامی اس دور کے اساتذہ ہیں۔ ترجمہ و تفسیر قرآن مجید کے سلسلے میں مولانا احمد علی لاہوری اور علامہ علاؤ الدین صدیقی(وائس چانسلر) سے فیض پایا۔ تدریس: کا سلسلہ ایک مکتب کی پہلی جماعت کے طلبہ سے شروع کیا اور یونیورسٹی تک تدریسی خدمات انجام دیں۔ اسلامیہ کالج لاہور میں 1944ء تا 1957ء (تیرہ سال) بطورِ لیکچرار علومِ اسلامیہ فیض پہنچایا۔ شبلی کالج: قیام پاکستان کے وقت غریب، ملازمت پیشہ افراد کے لیے سرحد سے لاہور تک کوئی درسگاہ نہ ہونے کی وجہ سے چوک گڑھی شاہو لاہور میں 1948ء میں اپنے ہم زلف عبدالسلام قریشی کے ساتھ مل شبلی کالج قائم کیا۔ صبح انٹر کالج تک اور شام کو بی اے تک کلاسز کا آغاز درسِ قرآن سے ہوتا۔تقریباً نصف صدی /1995ء تک ہزاروں طلبہ وطالبات نے اللہ کے فضل سے استفادہ کیا۔ کالج میں حافظ صاحب فیس کبھی گن کر نہ لیتے، لیکن پیسے کبھی بھی کم نہ نکلے۔ بُک بنک بنایا جس سے مستحق طلبہ کی کتب کی ضرورت پوری ہوجاتی تھی۔ خطابت: ایک سال بھیرہ (سرگودھا) میں نوجوانوں کے لیے اصلاحی پروگرام کامیابی سے خطابت کے ساتھ انجام دیا۔ لاہور سٹیشن کے ساتھ آسٹریلیا مسجد میں صلوٰۃ تراویح کے بعد
Flag Counter