پہلی بار خلاصہ تعلیماتِ قرآن کے نام سے 40 منٹ بیان ہوتا، حاضری بھرپور ہوتی او ریہ کتابی صورت میں شائع بھی ہوا اور مقبول بھی۔ مسجد شاہ چراغ ہائی کورٹ میں علامہ علاؤ الدین صدیقی کے پہلے نائب خطیب بنے ، پھر ان کی صحت کی خرابی تک مستقل خطابت کے فرائض انجام دیئے۔ یہاں عالمی ادارہ تبلیغ اسلام کا قیام عمل میں آیا۔ جمعیتِ اسلامیہ کی طرف سے متعدد چھوٹے بڑے انگریزی اُردو رسالے شائع ہوئے۔ سیاسی زندگی: حافظ صاحب 1941ء میں اسلامیہ کالج میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سیکرٹری مقرر ہوئے اور مارچ 1941ء میں کالج گراؤنڈ میں ’دو روزہ پاکستان کانفرنس‘ کے آفس سیکرٹری تھے جس میں قائداعظم رحمہ اللہ نے ولولہ انگیز خطبہ ارشاد فرمایا۔ حافظ صاحب نے امرتسر، فیصل آباد اور فیروزپور اضلاع میں انتخابی دورے کئے۔ جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا شبیر احمد عثمانی نے آپ کو صوبہ پنجاب کا نائب ناظم مقرر کیا۔ ادارہ اصلاح و تبلیغ کے ذریعے مہاجرین کی آباد کاری او راُنہیں ضروری اشیا مہیا کرنے کے علاوہ ملازمتیں دلوانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ شہری دفاع: آپ نےملٹری ٹریننگ حاصل کی۔ شہری دفاع میں بطور ہیڈ وارڈن خدمات انجام دیں۔ رائفل کلب محمد نگر میں باقاعدہ نشانہ بازی کی تربیت کا اہتمام کیا۔ 1965ء کی جنگ میں شبلی کالج کے طلبہ کو شہری دفاع کی تربیت دلوائی جنہوں نے کھیم کرن کے محاذ پر قابل قدر رضاکارانہ خدمات انجام دیں۔ کشمیری مہاجرین کی بے سروسامانی میں بھرپور خدمت کی۔ تین قسطوں میں پانچ ٹرکوں میں لاکھوں روپے کا سامان میرپور کے نواح میں کھلے آسمان کے نیچے پڑے ہوئے مہاجروں کو لباس ، بستروں ، سامان خوردونوش، برتنوں سمیت ضروری سامان پہنچایا۔ 1971ء کی جنگ میں آپ کے کالج کے طلبہ نے اساتذہ سمیت فوجیوں کو محاذ پر تحائف کے پیکٹ سامان ضروریات کے علاوہ قلم او رپوسٹ کارڈ بھیجے جسے اُنہوں نے انتہائی قدر کی نگاہوں سے دیکھا۔ نیکی میں تعاون: حافظ نذر احمد کا زندگی بھر اس آیت پرعمل رہا : تعاونوا علی البر والتقویٰ۔اختلاف کی صورت میں کھلی مخالفت کی بجائے خاموشی اختیار کرلیتے ۔ مولانا |