یاد رفتگاں ڈاکٹر عمران وحید فیصل ٹاؤن ،لاہور اِک محافظِ ملت محمد عطاء اللہ صدیقی رحمہ اللہ کی یاد میں 3/ستمبر2011ء بروز ہفتہ سہ پہر 4 بج کر 40منٹ پر میرےموبائل فون کی گھنٹی بجی۔ فون اُٹھایا توآوازآئی:’’السلام علیکم ڈاکٹر صاحب! میں عطاء اللہ صدیقی بول رہا ہوں۔ کیسے مزاج ہیں آپ کے۔ میری جانب سے آپ کو بہت بہت عید مبارک ہو۔ اگر آپ گھر پر ہوں تو میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں۔ دراصل میری بیٹی کی طبیعت ابھی تک خراب ہے او رمیں علاج کے سلسلہ میں آپ سےمشورہ کرنا چاہتا ہوں۔‘‘میں نے صدیقی صاحب سے اپنی پیشہ وارانہ مصروفیات کے باعث اس روز معذرت چاہی اور اگلے روز یعنی اتوار کی ملاقات طے پائی۔ مجھے کیا خبر تھی کہ میں آخری مرتبہ صدیقی صاحب کی آواز سن رہا تھا اور اب اُن سے کبھی ملاقات نہ ہوسکے گی۔ عطاء اللہ صدیقی صاحب پنجاب گورنمنٹ کے شعبہ منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (Punjmin) کے سیکرٹری تھے اور میرے ساتھ اُن کے بڑے گہرے اور دوستانہ مراسم تھے اور ساتھ ہی ساتھ ادب اور احترام کا بھی مضبوط رشتہ تھا۔ اُن کے اہل خانہ اور وہ خود بھی میرے مریض تھے۔ 9 ستمبر بروز جمعۃ المبارک علیٰ الصبح چار بج کر چالیس منٹ پر میرے موبائل فون پرایک پیغام موصول ہوا جس کی عبارت یہ تھی: “Attaullah Siddiqui is very critical in ICU, platelets urgently needed please contact.” یہ پیغام صدیقی صاحب کے موبائل فون سے اُن کی بیٹی نے ارسال کیا تھا۔اس کے جواب میں جب میں نے فون کیا تو مجھے بتایاگیا کہ عطاء اللہ صدیقی صاحب کو ڈینگی فیور کے باعث ڈاکٹرز ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا، جہاں علاج کے باوجود اُن کی حالت تشویشناک |