Maktaba Wahhabi

76 - 95
جامعہ ابو ہریرہ، نوشہرہ اور ماہنامہ القاسم کے مدیر مولانا عبد القیوم حقانی کا مکتوبِِ گرامی برادرِ مکرم ڈاکٹر حافظ حسن مدنی صاحب زید مجدکم 25/اکتوبر 2011ء السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته! ماہنامہ’محدث‘ علم وقلم،تحقیق و تدقیق اور گفتگو میں شائستگی واحترام، بحث میں اعتدال ومیانہ روی اور مضامین کے معیار و انتخاب میں ایک عمدہ نمونہ بلکہ تمام جرائد کے لئے ایک آئیڈیل لائحۂ عمل ہے۔ اب کے بار جو قانون امتناعِ توہین رسالت بالخصوص گستاخِ رسول کی سزا اور اَحناف کے موقف کے موضوع پر ماہنامہ ’محدث‘ نے جس طرح بسط وتفصیل سے اور دلائل وبراہین کی روشنی میں علوم و معارف کے مربوط اور مستحکم حوالہ جات سے جامع مقالے شائع کیے ہیں، اس حوالے سے ماہنامہ ’محدث‘ کو خصوصی امتیاز و مقام حاصل ہے۔ ؏ تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا !! دوسری طرف ’حنفیت کے نام پر غامدیت کی ترجمانی‘ حد درجہ لائقِ صد مذمت کردار ہے، اس سلسلہ میں نرم گوشہ اور تسامح پوری ملت کے لئے خطرناک ہے۔ عمار خان ناصر کی تحریریں ، علم و ادب، تصنیف وتالیف، ذوقِ مطالعہ اور تحریر کا ملکہ قابل صد ستائش صحیح مگر غامدی سے تلمذ، اُن سے متاثر ہونے اور ان کی ملازمت اور پھرانہی کے فکر ونظر کا پرچار کرنا انتہائی مہلک، خطرناک، اتحادِ اُمت ، وحدتِ ملت اور اُمت کی مستحکم عمارت میں نقب لگانے کے مترادف ہے جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ آپ نے جو اِس حوالے سے مفصل مقالہ لکھا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آپ نے موضوع کا حق اَدا کر دیا ہے۔ ہاں! ایک اندیشہ یہ بھی ہے کہ بعض نادان دوست اسے حنفیت اور اہل حدیث کی جنگ کا رنگ دے کر غلط فائدہ اُٹھا سکتے ہیں مگر جرح واعتراض اور مخالفت ومزاحمت کے اندیشوں سے ڈر کر موقفِ حق کو چھوڑنا یا مشن سے ہٹ جانا کوئی دانشمندی ، عقل مندی اور دانائی نہیں۔ میری طرف سے ہدیۂ تبریک قبول فرمائیے۔ مرداں چنیں مے کنند! میں نے بھی عمار خان ناصر کے حوالےسے ’القاسم‘ میں بہت کچھ لکھا ہے مگر اُدھر سے اصل موضوع پر کوئی جواب نہیں دیا گیا اور نہ چھپا۔ صرف لیپا پوتی کر کے غامدی مشن کی تکمیل اور اس کے فروغ و مشن پر کام جاری رکھا جا رہا ہے۔ ایں چہ بو العجبی است! والسلام عبد القیوم حقانی
Flag Counter