Maktaba Wahhabi

85 - 95
یہ بتانے کی کوشش کی کہ پاکستان میں موجود فارن فنڈڈ، فارن ڈکٹیٹڈ، فارن پیٹرونائزڈ، فارن میڈ، فارن پیڈ اور فارن سپانسرڈ این جی اوز کی ایک چین(Chain)ہے۔ دراصل یہ سب اینٹی پاکستان قوتیں ہیں اور ان کے آفسز ، سیکرٹریٹ اور ان کے مراکز اصل میں دہشت گردی ،شر پسندی اور معاشرے میں تشدد پسندی کی اصل تربیت گاہیں، آماجگاہیں اور پناہ گاہیں ہیں ۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ جانتے بوجھتے سرکاری سطح پر مملکت کے صدور، وزرائے عظام اور آرمی کے چیفس سمیت ، بے شمار مقتدر لوگ ان کو روشن خیالی کا سمبل اور ترقی پسندی کی علامت تصور کرکے ان کی حوصلہ افزائی کر تے رہے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اس پر طرہ یہ کہ اِن وطن دشمن عناصر کو باقاعدہ سکیورٹی اور پروٹوکول فراہم کیا جاتا ہے، اعلیٰ ترین حکومتی شخصیات کی طرح اُن کی باقاعدہ حفاظت کی جاتی ہے۔ محترم جناب عطا ءاللہ صدیقی صاحب نے جو کچھ لکھا ، اُس کو آپ پڑھ لیجئے ۔ بحیثیت ِ دانشور وہ ایک کثیرالجہات اور جامع الصفات شخصیت تھے۔وہ خوبیوں کا مرقع اور محاسن کی قاموس تھے۔کالم نگار، تجزیہ نگار،مضمون نگار، مقالہ نگار، گفتگو کار،شاعر ،ادیب ،مصنف اور محقق تھے۔یہاں ان کی بہت سی تصنیفات،مضامین اور بحیثیت ِقلمکار مختلف شعبوں میں ان کی خدمت کا ذکر ِخیرہوا لیکن یہ بھی یاد رہے کہ وہ متعدد کتابوں کے دیباچہ نگار بھی تھے مثلا ’روا داری اور مغرب‘ محمد صدیق بخاری کی کتاب ہے جس کا دیباچہ محمد عطا ءاللہ صدیقی صاحب نے لکھا اور اس میں اس بات کا اظہار کیا کہ ہم فنڈامینٹلسٹ ہیں ، ہم مسلمان ہیں ، بنیاد پرستی ہمارے خمیرو ضمیر میں شامل ہے۔ہم اپنے بنیادی عقیدے پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کرنا چاہتے اور مغرب ہمیں اسلام کے نام پر اور محض توحید کے ساتھ وابستہ ہونے اور عشق رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے سرشار ہونے کی وجہ سے جتنی مغلظ گالیاں دے سکتا ہے، وہ دے رہا ہے۔ اسلامک ایکسٹریمسٹ ، اسلامک ٹیررسٹ ،اسلامک فنڈامینٹلسٹ ، اسلامک فاشسٹ...ان کی گالیوں کے ترکش میں جو بھی عناد کے زہر میں بجھا تیر ہے، اس کا ہدف اسلام اور مسلمان ہے۔کبھی یہ نہیں کہا گیا کہ عیسائی ٹیررسٹ ، ہندو ٹیررسٹ یہودی ٹیررسٹ۔ ان کی اسلام دشمنی کا اندازہ اس سے لگا لیجئے پاکستان نیوکلیئر بم بناتاہے تو اسے اسلامک بم کا نام دیا جاتا ہے۔ اپنے دین، اُمہ اور قوم وملک کا دفاع کرنا ہمارا فرضِ اولین ہے۔اس ضمن میں اربابِ دانش و بینش کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، اُنہیں روایتی تغافل وتساہل کو بالائے طاق رکھ کر اپنی جملہ اہلیّتوں،صلاحیتوں،استعدادِ کار اور قابلیتوں کو
Flag Counter