Maktaba Wahhabi

73 - 95
1.اجنبی مرد و عورت دونوں قریب بیٹھے ہوں یا کھڑے ہوں لیکن کوئی ناجائز حرکت میں مبتلا نہ ہوں۔ ایسی صورت میں مرد و عورت کو اپنا عذر پیش کرنے کا موقع ملنا چاہیے اور شوہر کو چاہیے کہ وہ پاس پڑوس سے مدد لے کر غیر مرد کو پکڑ کر عدالت میں لے جائے یا حاکم کے پاس پیش کرے۔ دوسرے لفظوں میں وہ ان کو تھانے میں پیش کرے۔ اس کی وجہ یہ احتمال ہے کہ مجرم نے عورت کو مجبور کیا ہو۔ 2. دونوں قابل اعتراض حالت میں ہوں یعنی جماع کی حالت میں ہوں یا مرد عورت کو اپنے ساتھ چمٹائے ہوئے ہو اور عورت مزاحمت نہ کر رہی بلکہ اس کی مرضی معلوم ہوتی ہو تو اگر یہ ممکن ہو کہ شوہر اس وقت میں گواہ بنا لے تب تو خود قتل نہ کرے بلکہ ان کو پکڑ کر عدالت میں پیش کرے اور گواہ گواہی دیں۔ 3. اگر شوہر کو خیال ہو کہ جتنی دیر میں وہ گواہ لائے گا اتنی دیر میں مرد مجرم بھاگ چکا ہو گا اور وہ اپنی غیرت کی وجہ سے یا نہی عن المنکر کے جذبے سے دونوں کو قتل کر دے تو عنداللہ وہ مجرم نہ ہو گا بلکہ مستحق ثواب ہو گا لیکن دنیا کی عدالت میں بہر حال اس کو اپنی براء ت ثابت کرنے کے لیے گواہ یا دیگر ثبوت پیش کرنے ہوں گے۔ اگر شوہر کے سچے ہونے کے کچھ بھی قرائن نہ ہوں تو شوہر کو قصاص میں قتل کیا جا سکتا ہے یا اس سے دیت لی جا سکتی ہے۔ 4. اگر شوہر کی آمد محسوس کر کے مرد کسی طرح سے بھاگ جائے اور عورت موجود ہو تو مرد اس سے لعان کر سکتا ہے۔ عمار خان صاحب کے سابقہ اعتراض کا دوسرا جواب عمار خان لکھتے ہیں: ’’ہمارے ہاں چونکہ ایک خاص جذباتی فضا میں بہت سے حنفی اہل علم بھی فقہ حنفی کے کلاسیکی موقف کو بعض متاخرین کے فتووں کے پیچھے چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘[1] جواب: ہم کہتے ہیں کہ اصل حنفی موقف کے دلائل یہ ہیں: 1.متقدمین میں سے امام محمد رحمہ اللہ کا قول پیچھے گذرا ہے کہ جو اعلانیہ توہین رسالت کرے، اسے
Flag Counter