Maktaba Wahhabi

67 - 95
الزوج والمولى و کل من رأی أحدًا یباشر المعصیة [1] ’’بعض متأخرین نے حد اور تعزیر کے درمیان اس فرق کا اضافہ کیا ہے کہ حد کا اجرا صرف حکومت ہی کر سکتی ہے جب کہ تعزیر کو شوہر، مالک اور ہر وہ شخص جاری کر سکتا ہے جو کسی کو برائی کا ارتکاب کرتے دیکھے (یہ حنفیہ کے یہاں اس پر محمول نہیں ہے کہ حاکم نے شوہر و مالک کو تعزیر کرنے کا اختیار دیا ہو بلکہ یہ نہی عن المنکر پر محمول ہے۔) 2. علامہ ابن عابدین رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں: لو رأی رجلا یزني بامرأته أو امرأة آخر وهو محصن فصاح به فلم یهرب ولم یمتنع عن الزنا حلّ له قتله ولا قصاص علیه [2] ’’زید نے اگر ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ یا کسی اور کی عورت کے ساتھ زنا کر رہا ہے حالانکہ وہ محصن ہے اور زید نے اُس کو للکارا لیکن مجرم نہ تو بھاگا اور نہ زنا کرنے سے باز آیا تو زید اس کو قتل کر سکتا ہے اور زید پر قصاص نہ ہو گا۔‘‘ تنبيه: قال في النهر و رده ابن وهبان بأنه لیس من الحد بل من الأمر بالمعروف والنهی عن المنکر[3] ’’ محصن ہونے کی شرط کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ قتل زنا کی حد کے طور پر نہیں ہے بلکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے طور پر ہے۔‘‘ 3. علامہ ابن عابدین رحمہ اللہ لکھتے ہیں: رجل رأی رجلا مع امرأته یزني بها أو یقبلها أو یضمها إلىٰ نفسه وهي مطاوعة فقتله أو قتلهما لاضمان علیه ولا یحرم من میراثها إن أثبته بالبینة أو بالإقرار. ولو رأی رجلا مع امرأته في مفازة خالیة أو رأه مع محارمه هٰکذا ولم یر منه الزنا ودَواعیه قال بعض المشائخ حل قتلهما وقال بعضهم: لا یحل حتی یری منه العمل أی الزنا ودَواعیه [4]
Flag Counter