Maktaba Wahhabi

60 - 95
کہ وہ جرائم جو تکرار سے بڑے بن جاتے ہیں اور جن کی جنس میں قتل کی سزا ہے تو ان کے مرتکب کو حاکم تعزیر میں قتل کر سکتا ہے۔ اسی وجہ سے بہت سے حنفیہ نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ جو ذمی بار بار توہین رسالت کرے تو اس کو قتل کیا جائے گا، اگرچہ پکڑے جانے کے بعد وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو جائے۔‘‘ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ایک تو اظہار یعنی اعلانیہ سبّ و شتم کرنے کی شرط ذکر کی، اور دوسرے حنفیہ کا ایک اُصول ذکر کیا جس کی رو سے تعزیری قتل اس وقت آتا ہے جب تکرار کی وجہ سے جرم بڑا ہو جائے۔ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے واضح طور پر دونوں شرطوں کو جمع نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا کہ تکرار و اکثار میں دو مرتبہ بھی شامل ہے یا نہیں اور نہ ہی اس بارے میں حنفی فقہا کا کوئی حوالہ ایسا ذکر کیا جس سے معلوم ہوتا کہ سب النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں حنفی فقہا نے دونوں شرطوں کو جمع کر کے حکم نکالا ہو، لیکن ابن عابدین رحمہ اللہ نے غلطی کھاتے ہوئے ان کی بات سے یہی اخذ کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں: فلا ینبغی لمسلم التوقف في قتله وإن تاب لکن بشرط تکرر ذلك منه و تجاهره به کما علمته مما نقلنا عن الحافظ ابن تیمیة عن أکثر الحنفیة ومما نقلناه عن المفتی أبي السعود [1] ’’ایسے شخص کو قتل کرنے کے بارے میں کسی مسلمان کے لائق نہیں کہ وہ توقف کرے لیکن شرط یہ ہے کہ اس نے یہ جرم بہ تکرار اور لوگوں کے سامنے اعلانیہ کیا ہو جیسا کہ ہم نے حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے حوالے سے اکثر احناف کا موقف اور اس کے علاوہ مفتی ابو سعود کا فتویٰ نقل کیا ہے (حالانکہ مفتی ابو سعود نے سلطانی حکم نامہ نقل کیا، اس میں تکرار کا ذکر ہے، اعلانیہ کا نہیں اور ان کے اپنے فتوے میں اعلانیہ کا ذکر ہے، تکرار کا نہیں)۔‘‘ ابن عابدین رحمہ اللہ کی اس بات کو فتح المبین کے مصنف مولانا محمد منصور علی مراد آبادی نے بھی لیا جیسا کہ اُنہوں نے اپنی کتاب میں ردّ المحتار کا حوالہ دیا ہے۔ عمار خان صاحب نے وہاں سے اس طرح نقل کیا: ’’حدیث میں کانت تشتِم کا لفظ اس پر دلالت کرتا ہے کہ جو مکرّر سبّ و شتم واقع
Flag Counter